زکاة میں سونا چاندی اور کرنسی کے نصاب کا شرعی حکم

سوال:

اگر کسی کے پاس پانچ تولہ سونا اور پیسے بھی موجود ہوں، تو کیا زکاة نکالتے وقت پیسوں کو بھی شامل کیا جائے گا یا صرف ساڑھے سات تولے سونا ہونا ضروری ہے؟

جواب از فضیلۃ العالم مقصود احمد حفظہ اللہ ، فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

1. سونا اور کرنسی کو ملا کر زکاة کا نصاب:

اگر سونا اور پیسہ ملا کر ساڑھے سات تولے سونے کے نصاب کے برابر یا اس سے زیادہ ہو جائے، تو زکاة دینا واجب ہوگی۔
جیسا کہ فضیلۃ العالم مقصود احمد حفظہ اللہ نے فرمایا کہ سونا اور کرنسی کو ملا کر نصاب مکمل ہونے کی صورت میں زکاة دینا فرض ہے۔

2. مختلف آراء اور نصاب کی تفصیل:

بعض علماء کے نزدیک سونا، چاندی، اور کرنسی کو الگ الگ سمجھا جائے گا، اور ان کا نصاب مختلف ہوگا:

  • سونے کا نصاب: 7.5 تولہ (87.48 گرام)
  • چاندی کا نصاب: 52.5 تولہ (612.36 گرام)
  • کرنسی کا نصاب: چاندی یا سونے کے نصاب کے برابر قیمت۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ کی رائے میں:

  • اگر کرنسی اور چاندی ہوں تو انہیں آپس میں ملا کر نصاب مکمل کیا جا سکتا ہے۔
  • لیکن سونا الگ رکھا جائے اور اس کا نصاب علیحدہ شمار کیا جائے۔

3. احناف کا موقف:

احناف کے نزدیک سونا، چاندی، اور کرنسی کو آپس میں ملا کر نصاب مکمل کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔
اسی بنا پر اگر مجموعی مالیت نصاب تک پہنچتی ہو، تو زکاة واجب ہوگی۔

خلاصہ:

  • اگر سونا اور کرنسی کو ملا کر نصاب مکمل ہو رہا ہو، تو زکاة دینا واجب ہوگا، لیکن مختلف مکاتبِ فکر میں نصاب کی تفصیل مختلف ہو سکتی ہے۔
  • چاندی اور کرنسی کو ملا کر نصاب مکمل کرنا زیادہ مناسب سمجھا جاتا ہے، جبکہ سونے کو الگ نصاب کے مطابق دیکھا جائے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے