زنا کی حقیقت اور شیطانی کردار
تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

سوال:

کیا زنا شیطان کی جانب سے ہے ؟

جواب :

حضرت ابو موسٰی اشعری رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً بیان کرتے ہیں :
إن إبليس يبث جنوده فى الأرض، يقول لهم: أيكم أضل مسلما ألبسته التاج على رأسه. فأعظمهم فتنة أقربهم إليه منزلة، فيجيء أحدهم فيقول له: لم أزل بفلان حتى طلق امرأته، فيقول: ما صنعت شيئا، سوف يتزوج غيرها، ثم يجي الأخر فيقول له: لم أزل بفلان حتى ألقيت بينه وبين أخيه العداوة فيقول: ما صنعت شيئا، سوف يصالحه، ثم يجي الأخر فيقول: لم أزل بفلان حتى زنى، فيقول إبليس: نعم ما فعلت. فيدنيه منه، ويضع التاج على رأسه
”ابلیس اپنے لشکروں کو یہ کہتے ہوئے زمین میں بھیجتا ہے کہ جس نے کسی مسلمان کو گمراہ کیا تو میں اس کے سر پر تاج رکھوں گا تو جو سب سے بڑا فتنہ باز ہوتا ہے، وہ اس کا مقرب ترین ہوتا ہے۔ ایک شیطان آ کر کہتا ہے کہ میں نے فلاں کو اس وقت تک نہیں چھوڑا، جب تک اس نے اپنی بیوی کو طلاق نہیں دے دی، تو ابلیس کہتا ہے: تو نے تو کچھ نہیں کیا، وہ جلد ہی کسی اور لڑکی سے شادی کر لے گا، پھر ایک اور شیطان آ کر کہتا ہے کہ میں فلاں آدمی کو بہکاتا رہا، حتی کہ اس کے اور اس کے بھائی کے درمیان عداوت پیدا کر دی۔ ابلیس کہتا ہے: تو نے کوئی (بڑا کام ) نہیں کیا، وہ جلد ہی صلح کر لیں گے، پھر ایک اور شیطان آ کر کہتا ہے کہ میں فلاں کو زنا پر اکساتا رہا، حتی کہ اس نے زنا کا ارتکاب کر لیا۔ تو ابلیس کہتا ہے: تو نے بہت اچھا کیا ہے، وہ اس کو قریب کر کے تاج اس کے سر پر رکھ دیتا ہے۔“

اس روایت کو امام ابن حبان نے اپنی صحیح ابن حبان (حدیث نمبر ۶۱۸۹) میں روایت کیا ہے۔ اسی طرح، امام حاکم نے بھی اپنی المستدرک (جلد ۴، صفحہ ۳۵۰) میں اس حدیث کو نقل کیا ہے اور اسے صحیح الاسناد قرار دیا ہے۔

تاہم، بعض محدثین نے اس حدیث کی سند میں موجود راوی عطاء بن السائب کے اختلاط کی وجہ سے اس کی صحت پر کلام کیا ہے۔ اس کے برعکس، صحیح مسلم میں حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے ایک مشابہ حدیث مروی ہے، جس میں شیطان کے فتنے پھیلانے کا ذکر ہے، لیکن اس میں زنا کے ذکر کی بجائے میاں بیوی کے درمیان جدائی ڈالنے کو زیادہ اہم قرار دیا گیا ہے۔

چنانچہ ہر مسلمان کو اس کبیرہ گناہ کے ارتکاب سے اپنے آپ کو پاک رکھنا چاہیے۔ سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول کریم صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فر مایا:
من يضمن لي ما بين لحييه وما بين رجليه، أضمن له الجنة
”جو مجھے زبان اور شرم گاہ کی حفاظت کی گارنٹی دے، میں اسے جنت کی گارنٹی دیتا ہوں۔“ [صحيح البخاري، رقم الحديث 6474 ]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1