حرمت زنا کی علت کے متعلق شبہہ
سوال: قرآن کریم میں ایک آیت ہے جو ذکر کرتی ہے کہ زنا حرام ہے اور یہ کبیرہ گناہ ہے اور زنا نسب میں اختلاط پیدا کرنے کی وجہ سے حرام قرار دیا گیا ہے۔ اب دین اسلام پر اعتراض کرنے والے کہتے ہیں کہ اس سبب کا مانع حمل ادویہ کے استعمال کے ذریعے سے حل کر لیا گیا ہے، جب سبب زائل ہو گیا ہے تو زنا میں کوئی حرج نہیں۔ آپ اس کاکیا جواب پیش کرتے ہیں؟
جواب: زنا کتاب و سنت اور مسلمانوں کے اجماع کے ساتھ حرام ہے،
خواہ اس میں علت تحریم کا، جو نسب کے تحفظ اور عورتوں کی عزت اور ان کے سر پرستوں کی بد نامی سے حفاظت ہے، ادراک ہو سکے یا نہ ہو سکے۔ شرعی امور میں اصل انہیں قبول کرتا ہے خواہ ان کی تعلیل کی جا سکے یا نہ، نیز ان میں بہت زیادہ حکمتیں ہیں جو بعض افراد پر مخفی رہ سکتی ہیں۔ صرف حفظ نسب اکیلی علت نہیں۔
اگر ہم یہ فرض کریں کہ صرف یہی ایک علت ہے تو بھی حمل کا خطرہ نہ ہونے کے باوجود زنا کرنا جائز نہیں کیونکہ جو کام اللہ تعالیٰ نے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے حرام کیا ہے، کسی مسلمان کے لیے اسے کرنا جائز نہیں، خواہ اس کے خیال کے مطابق جو علت ہے وہ پائی جائے یا نہ پائی جائے، کیونکہ اللہ تعالیٰ جو کچھ اپنے بندوں کے لیے قانون بناتا ہے اور جس کا فیصلہ کرتا ہے اس کے متعلق وہ مکمل علم اور حکمت رکھنے والا ہے۔ اگر بعض حالات میں زنا جائز ہوتا تو اللہ تعالیٰ اسے بیان کر دیتے اور تیرا رب بھولنے والانہیں «وَ مَا كَانَ رَبُّكَ نَسِيًّا»
[اللجنة الدائمة: 2758]