سوال:
میں نے سنا ہے کہ زمین حرکت کر رہی تھی، پھر اللہ تعالیٰ نے اس پر پہاڑ رکھ دیے تو وہ ٹھہر گئی۔ کیا اس بات پر کتاب و سنت کی کوئی دلیل موجود ہے؟
الجواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
✔ ہاں، اس بات پر کتاب و سنت میں دلائل موجود ہیں۔
پہلی دلیل: قرآن مجید سے
اللہ تعالیٰ کا فرمان:
"وَأَلْقَىٰ فِي ٱلْأَرْضِ رَوَٰسِيَ أَن تَمِيدَ بِكُمْ وَأَنْهَٰرًۭا وَسُبُلًۭا لَّعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ”
"اور اس نے زمین میں پہاڑ گاڑ دیے تاکہ وہ تمہیں لے کر نہ ہلے، اور نہریں اور راہیں بنا دیں تاکہ تم منزلِ مقصود کو پہنچو۔”
📖 (سورۃ النحل: 15)
اللہ تعالیٰ کا ایک اور فرمان:
"وَأَلْقَىٰ فِى ٱلْأَرْضِ رَوَٰسِىَ أَن تَمِيدَ بِكُمْ”
"اور اس نے زمین پر پہاڑ رکھ دیے تاکہ وہ تمہیں جنبش نہ دے سکے۔”
📖 (سورۃ لقمان: 10)
دوسری دلیل: حدیث شریف سے
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"جب اللہ تعالیٰ نے زمین پیدا فرمائی تو وہ ہل رہی تھی، پھر اس پر پہاڑ پیدا کرکے رکھ دیے، تو وہ ٹھہر گئی۔ فرشتوں نے پہاڑوں کی شدت سے تعجب کیا۔”
📖 (سنن ترمذی، 2/174؛ مشکوۃ، 1/170؛ مسند احمد، 3/123)
اس حدیث کی سند کے بارے میں:
◈ اس کے تمام راوی ثقہ ہیں، سوائے سلیمان بن ابی سلیمان کے۔
◈ ابن ابی حاتم نے ان کا ذکر کیا لیکن ان کے بارے میں جرح و تعدیل ذکر نہیں کی۔
◈ ابن حبان نے انہیں ثقات میں شمار کیا ہے۔
📖 (موسوعۃ رجال الکتب التسعۃ، 2/94، رقم: 3431)
نتیجہ:
✔ قرآن و حدیث سے یہ ثابت ہے کہ زمین اپنی جگہ استحکام میں تھی، لیکن اللہ تعالیٰ نے پہاڑ رکھ کر اسے مزید مضبوط کر دیا تاکہ وہ انسانوں کے لیے مستحکم ٹھہرے۔
✔ یہ بات کتاب و سنت کے دلائل سے ثابت ہے، لہٰذا اس پر اعتراض کی کوئی گنجائش نہیں۔
واللہ اعلم بالصواب۔