ریشم پر بیٹھنے اور مردوں کے لیے سرخ لباس پہننے کی ممانعت
تحریر: عمران ایوب لاہوری

انسان ریشم کا بچھونا نہ بنائے اور سرخ رنگ کا لباس بھی نہ پہنے
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :
نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن لبس الحرير والديباج وأن نجلس عليه
”رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حریر اور دیباج (دونوں ریشم کی قسمیں ہیں) پہنے اور اس پر بیٹھنے سے منع فرمایا ہے ۔“
[بخاري: 5837 ، كتاب اللباس: باب افتراش الحرير]
(جمہور ) حدیث کے واضح لفظ اس بات کا ثبوت ہیں کہ ریشمی کپڑے پر بیٹھنا حرام ہے ۔
[الأم: 185/1 ، حلية العلماء فى معرفة مذاهب الفقهاء: 67/2 ، الحرشي على مختصر سيدي خليل: 245/1 ، الإنصاف فى معرفة الراجح من الخلاف: 475/1]
(احناف) ریشمی کپڑے کا بچھونا بنانا جائز ہے ۔
[ملتقى الأبحر للعلامه الفقيه إبراهيم بن محمد الحلبي: 232/2 – 233]
(ابن عباس رضی اللہ عنہما ، انس رضی اللہ عنہ ) ان سے بھی ایسی روایات منقول ہیں ۔
[نيل الأوطار: 561/1]
(زیلعیؒ) حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کی حدیث نے حنفی مذہب کو مشکل میں ڈال دیا ہے ۔
[نصب الراية: 227/4]
(راجح) ریشم پر بیٹھنا حرام ہے ۔
[مزيد تفصيل كے ليے ديكهيے: فتح الباري: 472/11 ، نيل الأوطار: 562/1]
(ابن قیمؒ) اگر (ریشم پر بیٹھنے کی حرمت کے متعلق ) نص موجود نہ بھی ہوتی تب بھی ریشم پہننے کی ممانعت ہی اسے بچھونا یا لحاف بنانے کی ممانعت کے لیے کافی تھی کیونکہ لغوی و شرعی اعتبار سے یہ پہننے میں شامل ہے ۔
[أعلام المؤقعين: 366/2]
➊ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :
رأى رسول الله على ثوبين معصفرين فقال: إن هذه من ثياب الكفار فلا تلبسها
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ پر دو سرخ (زرد سرخی مائل ) رنگ کے کپڑے دیکھے تو فرمایا: یہ کفار کے کپڑے ہیں لٰہذا انہیں مت پہنو ۔“
[مسلم: 2077 ، كتاب اللباس والزينة: باب النهي عن لبس الرجل الثوب المعصفر ، احمد: 162/2 ، نسائي: 203/8]
➋ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :
نهائي رسول الله صلى الله عليه وسلم عن لباس المعصفر
”رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے سرخ رنگ سے رنگے ہوئے لباس سے مجھے منع فرمایا ۔“
[مسلم: 2087 ، كتاب اللباس والزينة: باب النهي عن لبس الرجل الثوب المعصفر ، موطا: 80/1 ، ابو داود: 4044 ، ترمذي: 264 ، نسائي: 189/2 ، احمد: 92/1 ، بخارى فى خلق أفعال العباد: ص/69]
❀ جس حدیث میں یہ ذکر ہے کہ حضرت براء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
رأيته فى حلة حمراء
”میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سرخ لباس میں دیکھا ۔“
[بخاري: 3551 ، كتاب المناقب: باب صفة النبى ، مسلم: 2337 ، ابو داود: 4072 ، ترمذي: 1724]
وہ گذشتہ احادیث کے مخالف نہیں ہے کیونکہ ممانعت صرف اس خاص سرخ رنگ سے ہے جو صرف عصفر بوٹی سے رنگنے سے حاصل ہوتا ہے ۔
[نيل الأوطار: 571/1 ، تحفة الأحوذى: 393/5]
حافظ ابن حجرؒ نے اس مسئلے میں سات اقوال نقل فرمائے ہیں تفصیل کا طالب ان کی طرف رجوع کر سکتا ہے ۔
[فتح الباري: 318/10 ، نيل الأوطار: 575/1]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1