رکوع کے بعد کافی دیر کھڑا رہنے کے متعلق کیا حکم ہے؟

تحریر : ابو ضیاد محمود احمد غضنفر حفظ اللہ

وعن ثابت، قال: كان أنس (بن مالك) ينعت لنا صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم: (فكان يصلى فإذا رفع رأسه من الركوع قام؛ حتى نقول قدنسي )
حضرت ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرمایا: حضرت انس بن مالک ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا وصف بیان کرتے تھے: ”جب آپ نماز پڑھتے تو اپنا سر رکوع سے اٹھاتے تو اتنا قیام کرتے کہ ہم کہتے کہ شاید آپ بھول گئے ہیں ۔ [بخاري]
تحقیق و تخریج: بخاری 800 – 821 ، مسلم: 472
فوائد:
➊ جب نمازی تسلی سے قبلہ سمت کھڑا ہو جائے تو پھر الله اكبر کہنا چاہیے رکوع کرتے وقت بھی الله اكبر کہنا چاہیے ۔ رکوع سے سر اٹھاتے وقت سمع الله لمن حمده کہنا چاہیے اور جب صحیح سیدھا کھڑا ہو جائے تو پھر نمازی کہے ربنا لك الحمد ۔
ربنا لك الحمد بھی درست ہے اور ربنا ولك الحمد بھی جائز ہے ۔
وعن أبى هريرة رضى الله عنه ، قال (كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قام إلى الصلاة يكبر حين يقوم ، ثم يكبر حين يركع ، ثم يقول: سمع الله لمن حمده، حين يرفع صلبه من الركوع ، ثم يقول وهو قائم: ربنا لك الحمد ))
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ”رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تواللہ اکبر کہتے ، پھر اللہ اکبر کہتے جب آپ رکوع کرتے پھر آپ سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَةٌ جب اپنی پیٹھ رکوع سے اٹھاتے پھر آپ کھڑے ہو کر کہتے رَبَّنَا لَكَ الْحَمدُ بخاری بعض نے روایت کیا کہ آپ وَلَكَ الْحَمْدُ کہتے ۔
تحقیق و تخریج: بخاری 789 ، مسلم: 392
فوائد:
➊ رکوع کے بعد کافی دیر کھڑا رہنا کوئی معیوب بات نہیں یہ سنت ہے ۔ ہماری نمازیں اکثر طمانیت سے خالی ہیں عموماًً رکوع کے بعد اور دوسجدوں کے درمیان نہ کھڑے ہونے کی فرصت ملتی ہے اور نہ بیٹھنے کی بلکہ یہ بھی کہا جائے کہ ان دونوں موقعوں پر دعا نہیں پڑھی جاتی تو یہ کہنا بعید نہیں کیونکہ اکثر نمازی دعائیں پڑھنے کا موقعہ نہیں پاتے ۔
➋ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو پڑھ کر یا عمل میں لا کر بتانا درست ہے ۔
➌ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ہر قدم پر اطمینان کا سبق دیا ہے ۔ صحابہ کرام فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع کے بعد کھڑے ہوتے تو اتنا کھڑے ہوتے کہ ہم یہ کہنے پر مجبور ہو جاتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھول گئے ہیں ۔
➍ بھول جانا کوئی بعید بات نہیں ہے عام آدمی سے ہٹ کر ایک نبی بھی بھول سکتا ہے جیسا کہ صحابہ کا یہ عقیدہ تھا کہ نبی بھی بھول سکتا ہے ۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
لنکڈان
ٹیلی گرام
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: