رفع حاجت کے مکمل آداب
بیت الخلا میں داخل ہونے اور نکلنے کی دعائیں
بیت الخلا میں داخل ہونے کی دعا
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رفع حاجت کے لیے بیت الخلا میں داخل ہونے کا ارادہ کرتے تو یہ دعا پڑھتے:
"اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَآءِثِ”
’’اے ﷲ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں ناپاک نر و مادہ جنوں کے شر سے۔‘‘
(بخاری، الوضوء، باب ما یقول عند الخلاء ۲۴۱۔ مسلم، الحیض، باب ما یقول اذا اراد دخول الخلاء ۵۷۳)
بیت الخلا سے نکلنے کی دعا
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلا سے باہر آتے تو فرماتے:
"غُفْرَانَکَ”
’’اے ﷲ! میں تجھ سے بخشش طلب کرتا ہوں۔‘‘
(ابو داود، الطھارۃ باب ما یقول الرجل اذا خرج من الخلاء، ۳۰ ترمذی ۷، حاکم، (۱/۸۵۱)، ذہبی، نووی: صحیح)
بیت الخلا جنات کی جگہ
سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’بیت الخلا جنوں اور شیطانوں کے حاضر ہونے کی جگہ ہے، جب تم بیت الخلا جاؤ تو یہ دعا پڑھو:
"اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَآءِثِ”‘‘
’’میں ﷲ کی پناہ لیتا ہوں ناپاک نر و مادہ جنوں کے شر سے۔‘‘
(ابو داؤد: ۶، ابن ماجہ: ۶۹۲، ابن حبان، حاکم، ذہبی: صحیح)
قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ کرنے سے پرہیز
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جو شخص بیت الخلا میں قبلے کی طرف نہ منہ کرے نہ پیٹھ، اس کے لیے ایک نیکی لکھی جاتی ہے اور ایک گناہ مٹا دیا جاتا ہے۔‘‘
(سلسلہ الاحادیث الصحیحہ للالبانی: ۱۰۸۹)
سیدنا ابو ایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
’’جب تم قضائے حاجت کے لیے آؤ تو قبلے کی طرف نہ منہ کرو نہ پیٹھ۔‘‘
(بخاری، الصلوۃ، باب قبلۃ أہل المدینۃ وأھل الشام والمشرق، ۴۹۳۔ مسلم، الطھارۃ، ۴۶۲)
کمرہ یا اوٹ میں استثناء
اگر بیت الخلا کمرے میں یا دیوار کی اوٹ میں ہو تو بعض علماء نے قبلے کی طرف پیٹھ کرنے کی اجازت دی ہے، جیسا کہ:
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شام کی طرف منہ اور کعبہ کی طرف پیٹھ کر کے قضائے حاجت کرتے دیکھا۔
(بخاری، الوضوء، من تبرز علی لبنتین، ۵۴۱۔ مسلم، الطہارہ، الاستطابۃ، ۶۶۲)
استنجا مٹی کے ڈھیلوں سے
➊ تاکیدی ہدایت طاق (Odd) عدد میں ہو
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جو مٹی کے ڈھیلوں سے استنجا کرے وہ طاق عدد میں کرے۔‘‘
(بخاری، الوضوء، باب الاستجمار وترا، ۲۶۱۔ مسلم، ۷۳۲)
➋ تین ڈھیلوں کی تاکید
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین ڈھیلوں سے استنجا کا حکم دیا۔
(ابو داود، الطھارۃ، باب کراھیۃ استقبال القبلۃ عند قضاء الحاجۃ، ۸۔ سنن نسائی، ۰۴۔ دار قطنی، نووی: صحیح)
➌ ممانعت
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گوبر اور ہڈی سے استنجا کرنے اور تین سے کم ڈھیلوں کے استعمال سے منع فرمایا۔
(مسلم، الطھارۃ، باب الاستطابۃ، حدیث ۲۶۲)
استنجا پانی سے کرنا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود پانی سے استنجا فرماتے تھے۔
(بخاری، الوضوء، باب الاستنجاء بالماء، ۰۵۱۔ مسلم، الطھارۃ، باب الاستنجاء بالماء من التبرز، ۰۷۲)
سیدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
آیت:
"فِیْہِ رِجَالٌ یُّحِبُّوْنَ أَنْ یَّتَطَہَّرُوْا وَاللّٰہُ یُحِبُ الْمُطَّہِّرِیْنَ”
جب یہ آیت نازل ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار سے پوچھا:
’’اللہ تعالیٰ نے تمہاری پاکیزگی کی تعریف کی ہے، تم کس طرح طہارت کرتے ہو؟‘‘
انہوں نے جواب دیا: ’’ہم ہر نماز سے پہلے وضو کرتے ہیں، جنابت کا غسل کرتے ہیں، اور پانی سے استنجا کرتے ہیں۔‘‘
(ابن ماجہ، الطھارۃ، باب الاستنجاء بالماء: ۵۵۳)
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا صحابیات کو فرماتی تھیں:
’’اپنے شوہروں کو پانی سے استنجا کرنے کا حکم دو کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی یہی کرتے تھے۔‘‘
(ابو داود، کیف التکشف عند الحاجۃ، ۴۱)
قضائے حاجت کے وقت پردہ کرنا
➊ بلند یا چھپی ہوئی جگہ تلاش کرنا
سیدنا عبداللہ بن جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رفع حاجت کے وقت سب سے زیادہ پسندیدہ جگہ کوئی بلند مقام یا کھجور کے درختوں کا جھنڈ تھا۔‘‘
(ترمذی، الطہارۃ، الاستنجاء بالماء، ۹۱)
➋ کپڑا دیر سے اٹھانا
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زمین کے قریب ہونے سے پہلے اپنا کپڑا نہیں اٹھاتے تھے۔‘‘
(مسلم، الحیض، ما یستتر بہ لقضاء الحاجۃ، ۲۴۳)
➌ لوگوں کی نظروں سے دور بیٹھنا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس قدر دور جا کر بیٹھتے کہ کوئی آپ کو نہ دیکھ پاتا۔
(ابو داؤد، الطہارۃ، باب التخلی عند قضاء الحاجۃ، حدیث ۱ و ۲)
➍ گفتگو سے پرہیز
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب دو آدمی رفع حاجت کے لیے بیٹھیں تو ایک دوسرے سے پردہ کریں اور گفتگو نہ کریں، کیونکہ یہ اللہ کو ناراض کرتا ہے۔‘‘
(سلسلہ الاحادیث الصحیحہ للالبانی، ۰۲۱۳)
پیشاب بیٹھ کر کرنا
➊ عام معمول
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
’’جو شخص یہ کہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر پیشاب کرتے تھے، وہ جھوٹا ہے۔ آپ ہمیشہ بیٹھ کر پیشاب کرتے تھے۔‘‘
(ترمذی: الطہارۃ، باب: النہی عن البول قائماً: ۲۱)
➋ کبھی کبھار اجازت
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قوم کے کوڑے کرکٹ کی جگہ پر گئے اور کھڑے ہو کر پیشاب کیا۔‘‘
(بخاری: الوضوء، باب: البول قائماً وقاعداً: ۴۲۲۔ مسلم: ۳۷۲)
➌ پیشاب کے چھینٹوں سے بچاؤ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دو قبروں کے پاس سے گزرے اور فرمایا:
ان کو عذاب ہو رہا ہے، اور یہ کسی بڑے گناہ پر نہیں (پھر فرمایا) کیوں نہیں، وہ کبیرہ گناہ ہے۔
ایک پیشاب کے چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا چغلی کرتا تھا۔‘‘
(بخاری، الوضوء، باب من الکبائر ان لایستتر من بولہ، حدیث ۶۱۲۔ مسلم، ۲۹۲)
رفع حاجت کے مزید احکام
➊ راستوں اور سائے میں رفع حاجت سے منع
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’دو لعنت کے کاموں سے بچو۔‘‘
صحابہ نے پوچھا، وہ کون سے ہیں؟
فرمایا:
’’لوگوں کے راستوں اور سایہ دار درختوں کے نیچے رفع حاجت کرنا۔‘‘
(مسلم، الطھارۃ، باب النھی عن التخلی فی الطرق والظلال۔ ۹۶۲)
➋ دائیں ہاتھ سے استنجا کرنے کی ممانعت
سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
’’کوئی دائیں ہاتھ سے نہ اپنی شرمگاہ کو پکڑے، نہ ہی استنجا کرے۔‘‘
(بخاری، الوضوء، باب النھی عن الاستنجاء بالیمین، ۳۵۱، ۴۵۱۔ مسلم، الطھارۃ، ۷۶۲)
➌ سلام کا جواب نہ دینا
سیدنا عبد ﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پیشاب کر رہے تھے، ایک شخص نے سلام کیا تو آپ نے جواب نہ دیا۔‘‘
(مسلم، الحیض، باب التیمم، ۰۷۳)
➍ پانی اور صفائی کے برتن الگ رکھنا
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلا جاتے تو میں ایک برتن میں پانی لاتا، آپ اس سے استنجا کرتے، پھر ہاتھ کو زمین پر ملتے، پھر دوسرے برتن سے وضو کرتے۔‘‘
(ابو داود: الطھارۃ، باب: الرجل یدلک یدہ بالأرض إذا استنجی: ۵۴۔ ابن حبان: صحیح)
اس سے واضح ہوتا ہے کہ استنجا اور وضو کے لیے پانی کے برتن الگ ہونے چاہئیں۔ استنجا کے بعد ہاتھ کو مٹی یا صابن سے دھونا ضروری ہے تاکہ بدبو نہ رہے۔