رضاعت بھی نسب کی طرح ہی ہے
تحریر: عمران ایوب لاہوری

رضاعت بھی نسب کی طرح ہی ہے
➊ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
الرضاعة تحرم ما تحرم الولادة
”جیسے خون ملنے سے حرمت ہوتی ہے ویسے ہی دودھ پینے سے بھی حرمت ثابت ہو جاتی ہے۔“
[بخاري: 5099 ، كتاب النكاح ، مؤطا: 601/2 ، مسلم: 1444 ، نسائي: 102/6 ، دارمي: 155/2 ، عبد الرزاق: 476/7 ، أبو يعلى: 338/7 ، بيهقي: 159/7]
➋ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إن الله حرم من الرضاعة ما حرم من النسب
”اللہ تعالیٰ نے رضاعت سے بھی ان رشتوں کو حرام کر دیا ہے جنہیں نسب کی وجہ سے حرام کیا ہے۔“
[صحيح: إرواء الغليل: 284/6 ، ترمذي: 1146 ، كتاب الرضاع: باب ما جاء يحرم من الرضاع ، أحمد: 131/1]
(ابن قدامہؒ ) ہر وہ عورت جو نسب کی وجہ سے حرام کی گئی ہے اسی طرح رضاعت کی وجہ سے بھی حرام ہے اور وہ یہ ہیں: مائیں ، بیٹیاں ، بہنیں ، پھوپھیاں ، خالائیں ، بھتیجیاں اور بھانجیاں (واضح رہے کہ ان میں بھی وہی تفصیل ہے جو نسبی محرمات کے بیان میں پیچھے ہم بیان کر آئے ہیں ) ۔
[المغنى: 519/9]
(نوویؒ) دودھ پینے والے اور پلانے والی کے درمیان رضاعت کی حرمت کے ثبوت پر امت نے اجماع کیا ہے۔ بلاشبہ وہ اس عورت کا بیٹا بن جائے گا اور اس پر اس عورت سے نکاح ہمیشہ کے لیے حرام ہو جائے گا۔
[شرح مسلم: 274/5]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1