غیر مسلموں کے اعتراضات اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شادیوں کا مقصد
غیر مسلموں کی جانب سے اکثر یہ اعتراض کیا جاتا ہے کہ عام مسلمانوں کے لیے چار شادیوں کی اجازت ہے جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے زیادہ شادیاں کیں۔ مزید برآں، کچھ لوگ معاذاللہ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹے الزامات لگاتے ہیں کہ یہ شوق پرستی یا جسمانی خواہشات کی تسکین کے لیے تھیں۔ حالانکہ یہ دعویٰ سراسر بے بنیاد اور حقیقت سے کوسوں دور ہے۔ اس معاملے کو بہتر سمجھنے کے لیے درج ذیل پہلوؤں کو مدنظر رکھنا ضروری ہے:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مخصوص احکام
یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں کئی چیزیں ایسی تھیں جو عام مسلمانوں کے لیے نہیں بلکہ خاص آپ کے لیے مقرر کی گئیں۔ مثال کے طور پر:
-
- نماز تہجد: عام مسلمانوں پر فرض نہیں، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر فرض تھی۔
(سورۃ الاسراء 17:79، المزمل 73:2-4)
- اسی طرح شادیاں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک خاص حکمت عملی کے تحت تھیں، نہ کہ آپ کی خواہشات کی بنا پر۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شادیوں کا مقصد
1. شادیاں جسمانی خواہشات کے لیے نہ تھیں
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے ابتدائی 54 سال اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ شادیاں آپ کی جسمانی خواہشات کی تسکین کے لیے نہیں تھیں۔
- 25 سال کی عمر میں آپ نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا، جو آپ سے 15 سال بڑی تھیں اور پہلے ہی دو مرتبہ بیوہ ہو چکی تھیں۔
- آپ ان کے ساتھ 25 سال تک وفادار رہے اور ان کی زندگی میں کوئی اور شادی نہیں کی۔
2. دیگر ازواج کی حیثیت
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی باقی ازواج میں سے اکثر بیوہ یا طلاق یافتہ تھیں، سوائے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے۔ یہ واضح کرتا ہے کہ شادیاں کسی دنیاوی یا جسمانی مقصد کے لیے نہیں تھیں بلکہ ان کے پیچھے بڑے سماجی، سیاسی اور دینی مقاصد کارفرما تھے۔
غیر مسلم مؤرخین کا اعتراف
-
- John Bagot Glubb: "نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام بیویوں میں سے صرف حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ہی کنواری تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی پہلی بیوی حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ 25 سال مکمل وفاداری کے ساتھ گزارے۔”
(The Life and Times of Muhammad, p.237, Stein and Day, New York, 1971)
-
- Stanley Lane Poole: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انتہائی سادہ زندگی، سخت چٹائی پر سونا، اور معمولی غذا یہ سب آپ کے زاہدانہ طرز زندگی کا ثبوت ہے، نہ کہ عیاشی کا۔”
(Studies in a Mosque, p.77, W. H. Allen & Co. London, 1883)
-
- Thomas Carlyle: "محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) عیاش شخص نہیں تھے، یہ سوچنا ایک بڑی غلطی ہوگی۔”
(On Heroes, Hero-Worship, and the Heroic in History, p.65, Lecture II, Chapman and Hall, London, 1840)
حکمت اور مصلحت پر مبنی شادیاں
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شادیوں کے پیچھے گہری حکمت اور امت مسلمہ کی بھلائی کے لیے کئی مقاصد تھے:
- حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا: ایک بیوہ اور عمر میں بڑی خاتون سے نکاح کیا، جو ایک غریب یتیم مرد اور ایک امیر عورت کے رشتہ ازدواج میں بندھنے کی مثال ہے۔
- حضرت سودہ رضی اللہ عنہا: آپ نے ان سے نکاح ایک بڑی عمر کی بیوہ کی سرپرستی کے لیے کیا، تاکہ وہ آپ کے بچوں کی دیکھ بھال کر سکیں۔
- حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا: آپ کی شادی امت کی تعلیم و تربیت کے لیے کی گئی، تاکہ وہ دین کے احکام یاد کر کے آگے امت کی رہنمائی کر سکیں۔
- حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا: حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی دلجوئی اور امت میں باہمی اتحاد کو مضبوط کرنے کے لیے۔
- حضرت زینب بنت خزیمہ رضی اللہ عنہا: ایک شہید کی بیوہ سے نکاح کیا تاکہ بیواؤں کے حقوق اور ان کی دیکھ بھال کو عملی نمونہ فراہم کیا جا سکے۔
- حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا: رئیس مکہ ابو سفیان کی بیٹی سے نکاح کیا، جو فتح مکہ کی راہ ہموار کرنے کا باعث بنا۔
- حضرت جویریہ بنت الحارث رضی اللہ عنہا: ان سے نکاح نے ان کے قبیلے کو اسلام کے قریب کیا اور جنگ کے بجائے صلح کا راستہ اپنایا گیا۔
- حضرت صفیہ بنت حُیی رضی اللہ عنہا: ان سے شادی شمالی عرب کے یہودی قبائل کے جذبات کو ٹھنڈا کرنے کے لیے کی گئی۔
- حضرت میمونہ بنت الحارث رضی اللہ عنہا: یہ نکاح اہم افراد کو اسلام کی جانب راغب کرنے اور ان کی حمایت حاصل کرنے کا ذریعہ بنا۔
غیر مسلم مؤرخین کی رائے
-
- D.S. Margoliouth: "نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیادہ تر شادیوں میں سیاسی حکمت غالب تھی۔”
(Encyclopedia of Religion and Ethics, Article: Muhammad, vol. 8, p.879, T. & T. Clark, Edinburgh, 1915)
-
- William Muir: "نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو سفیان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا۔”
(The Life of Mahomet, vol. 4, p.59, Smith, Elder and Co. London, 1861)
-
- Montgomery Watt: "حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا سے نکاح ایک اہم سماجی روایت کو توڑنے کے لیے تھا۔”
(Muhammad at Medina, p.288, Oxford, 1956)
ازدواجی زندگی کی حکمت عملی
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کے ذریعے امت مسلمہ کو گھریلو معاملات اور ازدواجی زندگی کے اصول سکھائے گئے۔ چونکہ آپ کے تمام بیٹے بلوغت تک زندہ نہ رہ سکے اور آپ کی بیٹیوں میں صرف حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا ہی آپ کے بعد چھ ماہ تک زندہ رہیں، اس لیے ازواج مطہرات نے امت کی رہنمائی میں کلیدی کردار ادا کیا۔
نتیجہ
یہ تمام حقائق واضح کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شادیاں شہوت پرستی کے لیے نہیں بلکہ حکمت اور مصلحت پر مبنی تھیں۔ آپ کی ازدواجی زندگی امت کے لیے ایک مثالی رہنمائی کا ذریعہ بنی، اور اس کا مقصد سماجی اور سیاسی فوائد حاصل کرنا تھا۔