رجم کی سزا میں تبدیلی اور شریعت کے تعبدی احکام
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

رجم کی سزا کو ایسی سزا میں بدلنا جو اس سے زیادہ جلدی اطلاق پذیر اور اذیت میں کم ہو

شادی شدہ اور کنوارے کی زنا کی سزا کی تعیین، ان دونوں کی نوع اور صفت کا بیان اور انہیں نافذ کرنے کی کیفیت یہ تمام تعبدی (ایسے کام جنھیں عبادت کا درجہ حاصل ہو) امور ہیں جن میں عقل کے لیے کوئی گنجائش نہیں، بلکہ یہ سب کام اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹتے ہیں اور وہ اپنے بندوں اور ان کے دینی اور دنیاوی امور میں مفادات اور ان کو شر اور نقصان سے دور رکھنے والے امور سے خوب آگاہ ہے۔
اللہ تعالیٰ نے کنوارے زنا کرنے والے کے لیے کوڑوں کی سزا مقرر کی ہے اور جو شادی شدہ ہو کر زنا کرے اس کے لیے رجم کی سزا۔ تاکہ عزتوں، حرمتوں کی صیانت کی جائے، نسبوں اور ان کے متعلق خاندانی اور مالی حقوق کی حفاظت کی جائے، معاشروں کو بگاڑ کے عناصر سے پاک کیا جائے اور غارت گری، مار دھاڑ اور خون بہانے سے روکا جائے، لہٰذا اللہ تعالیٰ نے اپنی حکمت، عدل، رحمت اور مہربانی سے یہ سزائیں مقرر کی ہیں۔
اگرچہ ان میں ایک طرح کا عذاب اور اذیت ہے اور جو اس جرم کا ارتکا ب کرتا ہے اس کی رسوائی کا اعلان، لیکن معاشرے کے لیے اس کی خطرناکی اور مصیبت اس اذیت سے کہیں بڑھ کر ہے جو یہ سزا کی صورت میں اٹھاتا ہے، اور یہ انجام تو اس کے اپنے ہاتھوں کا کیا دھرا ہے، اللہ تعالیٰ نے نصیحت آموزی اور عبرت ناکی کے لیے نیز اس مجرم کی سزا میں مزید اضافے اور اس کو نفسیاتی طور پر اذیت دینے کے لیے مومنوں کی ایک جماعت کو، ان کو سزا دینے کے اس عمل کا مشاہدہ کرنے کا حکم دیا ہے اور ہمیں ان لوگوں کے متعلق اظہار شفقت سے منع کیا ہے جن پر زنا کی حد لگائی جاتی ہے۔
لہٰذا مسلمانوں کے لیے زنا کرنے والوں کی سزا کے متعلق ان پر شفقت کرتے ہوئے، یا ان سے تخفیف کرنے کی خاطر، اللہ تعالیٰ کے حکم کو بدلنا حرام ہے۔ اللہ ان کا رب ہے اور ان کے ساتھ ہمدردی کرنے کا بھی زیادہ حقدار، اسی نے کنواے کو کوڑے مارنے اور شادی شدہ کو رجم کرنے کا حکم دیا ہے۔ وہ بہترین حاکم، سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے اور ہمیں وہی کافی ہے اور وہ بہترین کارساز ہے۔
[اللجنة الدائمة: 3339]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے