115-
ربا الفضل کا معنی ہے ایسا سود جس میں اضافہ اور زیادتی ہو (اور مدت نہ ہو) یعنی ایسی زیادتی جو ایک ہی جنس کی دو چیزوں کے دست بہ دست لین دین میں ہو، جیسے: کوئی انسان دو درہموں کے بدلے ایک درہم، یا دو دیناروں کے بدلے ایک دینار یا دو صاع کھجوروں کے بدلے ایک صاع کھجور پیچے، یہ ربا الفضل ہے، اور ربا النسیئہ (یعنی مدت یا ادھار کی وجہ سے سود) کی یہ صورت ہے کہ جس چیز کو قبضے میں لینا ضروری ہے، اسے قبضے میں لینے میں تاخیر کرنا، مثال کے طور پر اگر آدمی کھجوروں کے بدلے کھجوریں بیچے، تو پھر ان کا برابر ہونا اور ایک دوسرے سے علاحدہ ہونے سے پہلے قبضے میں لے لینا ضروری ہوتا ہے، اور اگر آدمی جو کے بدلے کھجور فروخت کرے تو اس میں بھی ایک دوسرے سے علاحدہ ہونے سے پہلے انہیں قبضے میں لینا ضروری ہے، اگر قبضہ لینے میں تاخیر ہو تو یہ پہلی صورت ہوگی، یعنی کھجور کے بدلے کھجور کی برابر بیع میں تاخیر کی وجہ سے ربا النسیئہ ہوگا، اس طرح جو کے بدلے کھجور کی بیع ہو اور قبضہ لینے میں تاخیر کی جائے تو اس میں بھی ربا النسیئہ ہوگا کبھی ربا الفضل اور ربا النسیئہ اکٹھے کبھی ہو جاتے ہیں اور ان کی یہ صورت ہوتی ہے کہ اگر کھجور کی بیع کھجور کے بدلے ہو لیکن برابری نہ ہو، قبضے میں بھی تاخیر ہو، اضافے کی وجہ سے ربا الفضل ہوگا اور تاخیر کی وجہ سے ربا النسیئہ۔ ربا النسیئہ یہی ہوتا ہے کہ وہ اشیا جن میں سود جاری ہوتا ہے ان کے ساتھ معاملہ کرتے وقت جہاں ایک دوسرے سے علاحدہ ہونے سے پہلے قبضہ دینا ہوتا ہے اس میں تاخیر کر دینا، اور فضل کا معنی ہے جن اشیا میں برابری کی شرط ہوتی ہے ان میں زیادتی کرنا۔
[ابن عثيمين: نور على الدرب: 4/235]