ذکر بالجہر کا شرعی حکم اور خفیہ ذکر کی فضیلت
ماخوذ: فتاویٰ الدین الخالص ج1ص61

سوال:

ذکر بالجہر (اونچی آواز میں ذکر) کا کیا حکم ہے؟ کیا یہ جائز ہے، ناجائز ہے یا مباح؟ برائے مہربانی تفصیلی وضاحت فرمائیں۔

جواب:

الحمد للہ، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

◈ بہتر یہ ہے کہ انسان اللہ کا ذکر خفیہ کرے اور اسی طرح دعا بھی خفیہ کرے، کیونکہ دلائلِ صحیحہ کی بنا پر یہی زیادہ درست اور افضل ہے۔

دلائل قرآن و سنت سے

1. قرآن کریم سے دلائل

◄ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿ادعوا رَ‌بَّكُم تَضَرُّ‌عًا وَخُفيَةً ۚ إِنَّهُ لا يُحِبُّ المُعتَدينَ﴾
"تم لوگ اپنے رب سے دعا کرو، گڑگڑا کر بھی اور چپکے چپکے بھی، بے شک اللہ حد سے تجاوز کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔”
(سورۃ الأعراف 55)

◄ اللہ تعالیٰ مزید فرماتے ہیں:
﴿وَاذكُر‌ رَ‌بَّكَ فى نَفسِكَ تَضَرُّ‌عًا وَخيفَةً وَدونَ الجَهرِ‌ مِنَ القَولِ بِالغُدُوِّ وَالءاصالِ وَلا تَكُن مِنَ الغـٰفِلينَ﴾
"اور اپنے رب کو اپنے دل میں عاجزی اور خوف کے ساتھ اور پست آواز میں صبح و شام یاد کرو، اور غافلوں میں سے نہ ہو۔”
(سورۃ الأعراف 205)

◄ حضرت زکریا علیہ السلام کے ذکر کے بارے میں فرمایا گیا:
﴿إِذ نادىٰ رَ‌بَّهُ نِداءً خَفِيًّا﴾
"جب انہوں نے اپنے رب کو چپکے چپکے پکارا۔”
(سورۃ مریم 3)

◈ یہ آیات صراحتاً ثابت کرتی ہیں کہ خفیہ ذکر افضل اور مطلوب ہے۔

2. احادیث مبارکہ سے دلائل

◄ حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
"ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے، جب ہم کسی وادی پر چڑھتے تو ‘لا الہ الا اللہ’ اور ‘اللہ اکبر’ بلند آواز سے پڑھنے لگتے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
**”لوگو! اپنے آپ پر رحم کرو، تم کسی بہرے یا غائب کو نہیں بلا رہے، بلکہ وہ تمہارے قریب ہے اور تمہاری دعا کو سنتا ہے۔**”
(صحیح بخاری 2992، صحیح مسلم 2704)

اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ ذکر اور دعا میں آواز کو حد سے زیادہ بلند کرنا ناپسندیدہ ہے۔

◄ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
**”خَيْرُ الذِّكْرِ الْخَفِيُّ، وَخَيْرُ الرِّزْقِ مَا يَكْفِي”**

"سب سے بہتر ذکر وہ ہے جو خفیہ ہو، اور سب سے بہتر رزق وہ ہے جو کفایت کرے۔”
(مسند احمد 6/151، ابن حبان 577، صحیح الترغیب 1495، شعب الایمان 4/75)

یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ خفیہ ذکر افضل ہے۔

◄ امام بخاری رحمہ اللہ نے باب باندھا:
**”باب تکبیر میں آواز بلند کرنا مکروہ ہے۔”**
(صحیح بخاری، کتاب الجہاد 2992)

◄ امام طبری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"اس حدیث میں دعا اور ذکر میں آواز بلند کرنے کی کراہت ہے، اور اکثر صحابہ و تابعین بھی اسی کے قائل ہیں۔”
(فتح الباری 6/101)

فقہائے کرام کی آراء

امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"نماز کے بعد ذکر کو جہراً (اونچی آواز میں) کرنا صرف سکھانے کے لیے تھا، مستقل طور پر یہ عمل نہیں تھا۔ بہتر یہی ہے کہ امام اور مقتدی دونوں آہستہ ذکر کریں۔”
(المجموع 3/497)

امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک بھی ذکر بالجہر بدعت ہے۔

ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"ذکر کو آہستہ کرنا دل کی خشوع و خضوع کی علامت ہے، جبکہ بلند آواز سے ذکر کرنے میں ریا اور دکھاوا شامل ہو سکتا ہے۔”
(بدائع الفوائد 3/6)

امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"دعا میں آواز دھیمی رکھنی چاہیے، بلند آواز سے دعا کرنا مکروہ ہے۔”
(شرح مسلم 1/311)

امام ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"مسلمانوں کا اس بات پر اجماع ہے کہ فرض نماز کے بعد ذکر بالجہر مکروہ ہے، الا یہ کہ کسی کو سکھانے کے لیے کیا جائے۔”
(فتح الباری 2/259)

بحر الرائق میں ہے:
"ذکر بالجہر بدعت ہے اور اللہ تعالیٰ کے حکم (واذكر ربك فى نفسك…) کے خلاف ہے۔”
(بحر الرائق 5/57)

تفسیر مظہری میں ہے:
"علماء کا اس پر اجماع ہے کہ ذکر بالجہر بدعت ہے، البتہ جہاں شرعی دلیل سے ثابت ہو جیسے اذان، تلبیہ، تکبیراتِ تشریق، تو وہاں جہر جائز ہے۔”
(تفسیر مظہری 3/407)

ذکر بالجہر کب جائز ہے؟

◈ اگر کسی کو سکھانے کے لیے یا کسی مخصوص موقع پر ہو تو ذکر بالجہر جائز ہے، جیسے:
➊ اذان
➋ نماز میں تکبیرات
➌ حج میں تلبیہ
➎ نماز کی امامت میں قراءت

◈ لیکن عمومی طور پر ذکر بالجہر کرنا مستحب نہیں بلکہ بدعت ہے۔

خلاصہ

ذکر بالجہر عمومی طور پر مکروہ اور بدعت ہے، الا یہ کہ کسی شرعی ضرورت کے تحت کیا جائے۔
ذکر کا اصل طریقہ آہستہ (خفیہ) ہے، کیونکہ یہ زیادہ خشوع و خضوع والا عمل ہے۔
قرآن و حدیث میں خفیہ ذکر کی فضیلت موجود ہے، جبکہ جہری ذکر کے حق میں کوئی مضبوط دلیل نہیں۔
اگر کوئی سکھانے کے لیے کچھ وقت کے لیے جہری ذکر کرے، تو جائز ہے، لیکن مستقل طور پر یہ بدعت شمار ہوگا۔

◈ لہٰذا، بہتر یہی ہے کہ انسان ذکرِ الٰہی خفیہ کرے، جیسا کہ نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا طریقہ تھا۔

واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1