ذمی کون ہوتا ہے ؟
وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِهِ عَنِ النَّبِيِّ مَ قَالَ: ( (دِيَّةُ الْمُعَاهَدِ نِصْفُ دِيَّةِ الْحُرِّ ))
محمد بن اسحاق سے روایت ہے وہ عمرو بن شعیب سے روایت کرتے ہیں وہ اپنے باپ سے وہ اپنے دادا سے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ نے فرمایا: ”ذمی کی دیت آزاد کی دیت کے نصف میں ہے۔ “ اس کو ابو داؤد نے نکالا ہے اور کہا ہے کہ اس کو اسامہ بن زید نے عبدالرحمن بن حارث نے عمرو بن شعیب کے طریق سے روایت کیا ہے۔ میں کہتا ہوں کہ محمد بن الحق اور اس کا استاد عمروان دونوں کے قابل حجت ہونے میں اختلاف کیا گیا ہے۔
تحقيق وتخریج:
حدیث حسن ہے۔
[الامام احمد: 2/ 183، 180 ، ابوداؤد: 4583، 4542، ترمذي: 1413، نسائي: 35/8 ابن ماجة: 2644]
فوائد:
➊ ایسا آدمی جس کا ذمہ حاملین اسلام نے لیا ہو اور اسلام نے اس کو تحفظ فراہم کیا ہو وہ ذمی کہلاتا ہے اور یہ کافر ہوتا ہے۔ اس کو معاہد یا ذی عہد بھی کہتے ہیں۔
➋ مقتول ذمی کی بھی دیت ہے۔
➌ آزاد مسلمان کے مقابلہ میں ذمی مقتول کی دیت نصف ہے۔ یعنی قتل خطا ہے تو اس کو پچاس اونٹ ملیں گے ۔

[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے