ذرائع آمدن میں حلال و حرام کی پرواہ نہ کرنا
تحریر: عمران ایوب لاہوری

ذرائع آمدن میں حلال و حرام کی پرواہ نہ کرنا
➊ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئیوں میں سے ایک ہے جیسا کہ حدیث میں ہے کہ :
يـاتـي على الناس زمان لا يبالي المرء ما أخذ منه أمن الحلال أم من الحرام
”لوگوں پر ایک وقت آئے گا کہ آدمی پرواہ نہیں کرے گا کہ اس نے کس طریقے سے ( (مال)) حاصل کیا ، حلال طریقے سے یا حرام طریقے سے ۔“
[بخاري: 2059 ، كتاب البيوع: باب من لم يبال من حيث كسب المال]
➋ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ما تزال قدما عبـد يوم القيامة حتى يسأل عن أربع: عن عمره فيم أفناه؟ وعن شبابه فيم أبلاه؟ وعن ماله من أين اكتسبه ، وفيم أنفقه؟ وعن علمه ماذا عمل فيه؟
”قیامت کے دن کسی بندے کے دونوں قدم حرکت بھی نہ کر سکیں گے حتی کہ اس سے چار چیزوں کے متعلق سوال کیا جائے گا۔ اس کی عمر کے متعلق کہ اس نے کہاں اسے فنا کیا؟ اس کی جوانی کے متعلق کہ اس نے کہاں اسے بوسیدہ کیا؟ اس کے مال کے متعلق کہ کہاں سے اس نے کمایا؟ اور کہاں اسے خرچ کر دیا؟ اس کے علم کے متعلق کہ اس نے اپنے علم کے مطابق کیا عمل کیا؟ ۔“
[حسن لغيره: صحيح الترغيب: 1726 ، كتاب البيوع: باب الترغيب فى طلب الحلال والاكل منه ، بيهقي فى شعب الإيمان: 1875]
➌ حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
يا كعب بن عجرة ! إنه لا يدخل الجنة لحم نبت من سحت
”اے کعب بن عجرہ! بلا شبہ جنت میں وہ گوشت داخل نہیں ہو گا جو حرام سے اُگا ہو ۔“
[صحيح لغيره: صحيح الترغيب: 1728 ، كتاب البيوع: باب الترغيب فى طلب الحلال والا كل منه ، ابن حبان في صحيحه: 5541]
➍ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :
أن النبى صلى الله عليه وسلم قال: لا يدخل الجنة جسد غذى بحرام
”نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنت میں وہ جسم داخل نہیں ہو گا جسے حرام کے ساتھ غذا دی گئی ہو ۔“
[صحيح لغيره: صحيح الترغيب: 1730 ، كتاب البيوع: باب الترغيب فى طلب الحلال والا كل منه ، أبو يعلى: 83/1 – 84 ، بيهقى فى شعب الايمان: 5759]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1