ذبیحہ کو تکلیف پہنچانا اس کا مثلہ کرنا اور اسے غیر اللہ کے نام پر ذبح کرنا حرام ہے
تحریر: عمران ایوب لاہوری

ذبیحہ کو تکلیف پہنچانا اس کا مثلہ کرنا اور اسے غیر اللہ کے نام پر ذبح کرنا حرام ہے
حضرت شداد بن أوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے ہر چیز پر احسان کرنا فرض کر دیا ہے اس لیے جب تم قتل کرو تو عمدہ طریقے سے قتل کرو ۔“
وإذا ذبحتم فأحسنوا الذبح وليحد أحدكم شفرته وليرح ذبيحته
”اور جب تم ذبح کرو تو اچھے طریقے سے ذبح کرو اور تم میں سے ایک اپنی چھری تیز کرے اور اپنے ذبیحہ کو آرام پہنچائے ۔“
[مسلم: 1955 ، كتاب الصيد والذبائح: باب الأمر بإحسان الذبائح ، أبو داود: 2814 ، ابن ماجة: 3170 ، ترمذي: 1409 ، أحمد: 123/4 ، بيهقي: 280/9 ، دارمي: 82/2 ، شرح السنة: 319/11 ، منحة المعبود: 341/1]
امام بخاریؒ نے یہ باب قائم کیا ہے:
باب ما يكره من المثلة والمصبورة والمجثمة
”باب زندہ جانور کے پاؤں وغیرہ کاٹنا یا اسے بند کر کے تیر مارنا یا باندھ کر اسے تیروں کا نشانہ بنانا جائز نہیں ۔“
اور اس کے تحت یہ حدیث نقل فرمائی ہے:
أنه صلى الله عليه وسلم نهى عن النهبة والمثلة
”آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رہزنی کرنے اور مثلہ کرنے سے منع فرمایا ہے ۔“
[بخاري: 5516 ، كتاب الذبائح والصيد]
➊ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ :
وَمَا أُهِلَّ بِهِ لِغَيْرِ اللَّهِ [البقرة: 173]
”اور جس پر غیر اللہ کا نام پکارا گیا ہو (وہ جانور حرام ہے) ۔“
➋ حدیث نبوی ہے کہ
لعن الله من ذبح لغير الله
”اللہ تعالیٰ نے اس شخص پر لعنت کی ہے جو غیر اللہ کے لیے ذبح کرے ۔“
[مسلم: 1978 ، كتاب الأضاحي: باب تحريم الذبح لغير الله تعالى ولعن فاعله ، أحمد: 118/1 ، نسائي: 232/7 ، الأدب المفرد للبخاري: 17]
ایک ضروری وضاحت
بادشاہ یا کسی بھی عہدیدار کے اکرام میں ذبح کیا ہوا جانور ٹھیک اسی طرح مباح و حلال ہے جیسے عقیقہ ، ولیمہ یا ضیافت کے لیے کیا جانے والا حلال ہے ۔ بشرطیکہ گذشتہ شرائط اس میں موجود ہوں ۔
[نيل الأوطار: 216/5 ، الشرح الكبير: 85/12]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1