تحریر : فتاویٰ سعودی فتویٰ کمیٹی
دین، قرض اور سلم میں فرق
فقہا کی اصطلاح میں دین سے مراد ہر وہ چیز ہے جو کسی کے ذمے ثابت ہو، خواہ وہ قرض کی صورت میں ہو، کسی چیز کی قیمت ہو یا کوئی کرایہ جسے کسی نے ادا نہ کیا ہو، یا کوئی اور صورت ہو، بہر کیف ہر وہ چیز جو کسی کے ذمے ثابت اور واجب الادا ہو، وہ اہل علم کے ہاں دین ہے، اس بنا پر قرض اور سلم دین کی دو اقسام ہیں۔
عام لوگوں کے ہاں دین سے مراد یہ ہے کہ کوئی سامان نقد قیمت سے زیادہ قیمت پر ادھار بیچنا، تاکہ خریدار اسے بیچ کر اس کی قیمت سے فائدہ اٹھا سکے، عام لوگوں کے ہاں یہ دین ہے لیکن شریعت اور علما کی نگاہ میں دین سے مراد ہر وہ چیز ہے جو کسی چیز کی قیمت کی وجہ سے، ادھار پیسے لینے کی وجہ سے، یا پھر سلم وغیرہ کی وجہ سے کسی کے ذمے ثابت اور واجب الادا ہو۔
[ابن عثيمين: نور على الدرب: 27/15]