دو گواہوں کے بغیر بھی نکاح نہیں ہوتا
➊ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا نكاح إلا بولى و شاهدي عدل
”ولی اور دو گواہوں کے بغیر نکاح نہیں ہوتا ۔ “
[صحيح: إرواء الغليل: 1860 ، دارقطني: 225/3 ، بيهقي: 125/7]
➋ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت میں و شاهدي عدل ”دو دیانتدار گواہ“ کے لفظ ہیں ۔
[صحيح: إرواء الغليل: 1858 ، دارقطني: 225/3 ، بيهقي: 125/7]
➌ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا:
لا نكاح إلا بشاهدى عدل وولى مرشد
”دو عادل گواہوں اور ایک مرشد ولی کے بغیر نکاح نہیں ہوتا ۔“
[صحيح موقوف: إرواء الغليل: 1844]
➍ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
البغايا اللاتي ينكحن أنفسهن بغير بيئة
”وہ عورتیں بدکار ہیں جو بغیر گواہوں کے اپنا نکاح کر لیتی ہیں ۔“
[ضعيف: إرواء الغليل: 1862]
امام ترمذیؒ رقمطراز ہیں کہ صحابہ و تابعین میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے یعنی گواہوں کے بغیر نکاح نہیں ہوتا۔
[ترمذي: بعد الحديث/ 1103 ، كتاب النكاح: باب ما جاء لا نكاح إلا ببينة]
(شافعیؒ) نکاح مردوں کی گواہی کے بغیر نہیں ہوتا ، نیز گواہوں میں عدالت کی شرط لگائی جائے گی۔
(ابو حنیفہؒ ، احمدؒ ) نکاح میں ایک مرد اور دو عورتوں کی گواہی بھی کافی ہے اور احناف کے نزدیک عدالت شرط نہیں ۔
(مالکؒ) شہادت کے علاوہ محض اعلانِ نکاح ہی کافی ہے ۔
[تحفة الأحوذى: 244/4 ، المهذب: 4112 ، مغني المحتاج: 144/3 ، المبسوط: 31/5 ، تحفة الفقهاء: 197/2 ، الوجيز: 4/2 ، البناية: 29/4]
(راجح) امام شافعیؒ کا موقف راجح ہے ۔
[نيل الأوطار: 203/4 ، تحفة الأحوذي: 244/4]