دو سال تک بچے کو دودھ پلانا جائز ہے ضروری نہیں
تحریر: عمران ایوب لاہوری

دو سال تک بچے کو دودھ پلانا جائز ہے ضروری نہیں
جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ :
حَوْلَيْنِ كَامِلَيْنِ ۖ لِمَنْ أَرَادَ أَن يُتِمَّ الرَّضَاعَةَ ۚ [البقرة: 233]
”مكمل دو سال کی مدت اس کے لیے ہے جو رضاعت کو پورا کرنے کا ارادہ کرے۔“
(قرطبیؒ) اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ دو سال تک دودھ پلانا ضروری نہیں ہے کیونکہ دو سال سے پہلے دودھ چھڑانا بھی
جائز ہے۔
[تفسير قرطبي: 107/3]
کسی اور سے دودھ پلوانا بھی جائز ہے
ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ :
وَإِنْ أَرَدتُّمْ أَن تَسْتَرْضِعُوا أَوْلَادَكُمْ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ إِذَا سَلَّمْتُم مَّا آتَيْتُم بِالْمَعْرُوفِ [البقرة: 233]
”اور اگر تمہارا ارادہ اپنی اولاد کو دودھ پلوانے کا ہو تو بھی تم پر کوئی گناہ نہیں جبکہ تم ان کو دستور کے مطابق جو دینا ہو (یعنی دودھ پلانے کا معاوضہ ) وہ ان کے حوالے کر دو ۔“

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1