دور حاضر کے سماجی تضادات اور ہماری منافقت
تحریر: اکرام اعظم

معاشرتی تضادات اور منافقت

ہم اس وقت ایک ایسے صدمے میں مبتلا ہیں جس کا تجزیہ کرنا بہت مشکل ہو گیا ہے۔ یہ معاشرتی تضادات اور ہماری اپنی منافقت ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑ رہی۔

مسئلہ مخلوط تعلیم

مخلوط تعلیم کی بات کریں تو کچھ لوگ فوراً خواتین کو استقبالیے پر بٹھانے کے حق میں دلیلیں دیں گے۔ اگر میڈیا کی خرابیوں کا ذکر کریں تو جدیدیت کے حامی آ جائیں گے۔ والدین کی بے توجہی پر بات کریں تو روزگار کی مشکلات کا ماتم کرنے والے اٹھ کھڑے ہوں گے۔ اسلام سے دوری کا ذکر کریں تو مذہب مخالف افراد مشتعل ہو جائیں گے۔ اور بھارتی فلموں اور ڈراموں کے ذریعے ہماری تہذیب پر ہونے والے حملوں کا ذکر کریں تو "امن کی آشا” کے علمبردار ناراض ہو جائیں گے۔

چپ رہنا ہی بہتر ہے

اس صورتحال میں خاموش رہنا ہی مناسب معلوم ہوتا ہے۔ خواتین کو مردوں کے شانہ بشانہ کھڑا کرنے والے خوش رہیں، جدیدیت کے دیوانے اپنی روشنی میں مست رہیں، اور دنیاوی مسائل کا رونا رونے والے اپنے شکوے شکایتیں جاری رکھیں۔ موم بتیاں جلانے والی خواتین اپنی تقریبات میں مگن رہیں، اور امن کے داعیوں کو بھی سلام ہو۔

ذمہ داریوں کا بوجھ

یہ تمام صورتحال دیکھ کر، میں خود کو اس کا ذمہ دار سمجھتا ہوں۔ ایک 14 سالہ بچے کا باپ ہونے کے ناطے، میں خود اس سماج کے دوغلے معیار کا حصہ ہوں۔ میں مخلوط تعلیم کو تو قبول کرتا ہوں مگر اس کے نتائج برداشت نہیں کر سکتا۔ میں نے اپنے بچوں کو ٹی وی، کیبل، اور انٹرنیٹ تک رسائی دی، مگر امید رکھتا ہوں کہ وہ یہاں سے کچھ نہ سیکھیں۔

ہماری دوغلی زندگی

ہم ایک طرف ترقی کے دعوے کرتے ہیں اور دوسری طرف اسلام کا نام لے کر منافقت کرتے ہیں۔ ہم نے مغربی زندگی کا رنگ اپنانا شروع کر دیا ہے، جہاں بیوی کو وقت دینے پر "تھینک یو” کہا جاتا ہے اور بیٹی کی شادی میں دعوت ملنے پر تحفے دیے جاتے ہیں۔ ہم غیرت کے نام پر قتل کی مخالفت کرتے ہیں، مگر عشق کے نام پر خودکشیوں کو فطری مان لیتے ہیں۔

منافقت کا سلسلہ

ہماری منافقت ہی ہمارے بچوں کو نگل رہی ہے۔ ہم لڑکیوں کو ریسپشن پر بٹھانے کے حق میں لکھتے ہیں، مگر اپنی بیٹھک میں آئے مہمانوں کے سامنے پردہ کرتے ہیں۔ ایک طرف کم عمری کی شادی کے خلاف سیمینار کرتے ہیں، اور دوسری طرف کم عمری کے عشق کو فطری جذبہ مانتے ہیں۔

نتیجہ: اپنی حقیقت تسلیم کریں

ہم نے اپنی زندگی کو تضادات کا شکار کر لیا ہے۔ ایک ٹانگ مذہب میں ہے اور ایک انگلی بالی وڈ پر۔ ہم اپنے بچوں کو روکنے کے بجائے اپنے تضادات کو ختم کریں۔ ہمارا سب سے بڑا مسئلہ ہماری منافقت ہے، اور یہی چیز ہماری آنے والی نسلوں کو برباد کر رہی ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!