داغ لگوانا مکروہ، پچھنے حجامہ میں شفا ہے
تحریر: عمران ایوب لاہوری

گرم سلاخ وغیرہ سے داغ لگوانا مکروہ ہے اور سینگی لگوانے میں کوئی حرج نہیں
➊ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :
بعث رسول الله إلى أبى بن كعب طبيبا فقطع منه عرقا ثم كواه عليه
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک طبیب کو حضرت أبی بن کعب رضی اللہ عنہ کی طرف بھیجا ۔ اس نے ان کی ایک رگ کاٹی پھر انہیں داغ لگایا ۔“
[مسلم: 2207 ، كتاب السلام: باب لكل داء دواء واستحباب التداوى ، أبو داود: 3864 ، ابن ماجة: 3463 ، احمد: 303/3]
➋ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :
أن رسول الله كوي سعد بن معاذ فى أكحله مرتين
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے بازو کی ایک رگ میں دو مرتبہ داغ لگوایا ۔“
[صحيح: صحيح ابن ماجة: 2816 ، كتاب الطـب: باب من اكتوى ، ابن ماجة: 3494 ، احمد: 312/3]
➌ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
الشفاء فى ثلاثة: فى شرطة محجم أو شربة عسل أو كية بنار ، وأنهى أمتي عن الكي
”شفا تین چیزوں میں ہے: پچھنا لگوانے میں ، شہد پینے میں اور آگ سے داغنے میں مگر میں اپنی اُمت کو آگ سے داغنے سے منع کرتا ہوں ۔“
[بخارى: 5681 ، كتاب الطب: باب الشفاء فى ثلاث ، ابن ماجة: 3491 ، احمد: 245/1]
➍ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
إن كان فى شيئ من أدويتـكـم شـفـاء ففي شرطة محجم أو لذعة بنار وما أحب أن أكتوي
”اگر تمہاری دواؤں میں شفاء ہے تو پچھنا لگوانے اور آگ سے داغنے میں ہے لیکن آگ سے داغ کر علاج کو میں پسند نہیں کرتا ۔“
[بخاري: 5704 ، كتاب الطب: باب من اكتوى أو كوى غيره وفضل من لم يكنو ، مسلم: 2205]
جن احادیث میں داغ لگانے کی ممانعت ہے انہیں جواز کی احادیث کی وجہ سے کراہت پر محمول کیا جائے گا اور کراہت کی وجہ آگ کے ساتھ عذاب دیتا ہے جو اللہ کے علاوہ کسی کے لیے جائز نہیں ۔
[نيل الأوطار: 290/5 ، الروضة الندية: 493/2]
➊ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ :
احتجم النبى صلى الله عليه وسلم و هو صائم
”نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے کی حالت میں پچھنے لگوائے ۔“
[بخاري: 5694 ، كتاب الطب: باب أية ساعة يحتحم]
➋ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ایک اور روایت میں ہے کہ :
أن رسول الله احتجم فى رأسه
”رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر میں پچھنے لگوائے ۔“
[بخاري: 5699 ، كتاب الطب: باب الحجامة على الرأس]
➌ ایک روایت میں ہے کہ :
أن جابر بن عبد الله عاد المقنع ثم قال لا أبرح حتى تحتجم فإني سمعت رسول الله يقول: إن فيه شفاء
”حضرت جابر بن عبد اللہ رضی الله عنہ مقنع بن سنان تابعی کی عیادت کے لیے تشریف لائے پھر ان سے کہا کہ جب تک تم پچھنا نہ لگوا لو میں یہاں سے نہیں جاؤں گا ، کیونکہ میں نے رسول اللہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ”بلا شبہ اس میں شفاء ہے ۔“
[بخاري: 5697 ، كتاب الطب: باب الحجامة من الداء]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1