اخلاقی اقدار کی فکری الجھن
اخلاقی اقدار کے بارے میں ایک عام غلط فہمی یہ ہے کہ انہیں انسانی شے سمجھا جاتا ہے اور "یونیورسل” یعنی آفاقی تصور کیا جاتا ہے، لیکن یہ سوچ دراصل ایک فکری الجھن کا نتیجہ ہے۔ اس سوچ کے تحت بعض خیر کے تصورات جیسے کہ سچ بولنا، ایمانداری وغیرہ کو بنیادی انسانی اقدار فرض کیا جاتا ہے اور انہیں مذہب سے ماوراء قرار دیا جاتا ہے۔ یعنی یہ تصور کیا جاتا ہے کہ یہ اقدار اپنے جواز کے لئے مذہب کی محتاج نہیں بلکہ اپنی ذات میں ہی درست اور اچھی ہیں۔
مقاصد سے قطع نظر خیر کا تصور
اس فکری غلطی کی جڑ یہ ہے کہ خیر و شر کو مقاصد سے ہٹ کر ایک مجرد پروسیجر یا طریقہ کار کے طور پر سمجھا جاتا ہے۔ چنانچہ سچ بولنے، ایمانداری اور خلوص نیت جیسی اقدار کو مقاصد سے قطع نظر خیر تصور کر لیا جاتا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ لوگ یہ کہنے لگتے ہیں کہ "ہمیں یہ اقدار اس لیے اپنانا چاہییں کیونکہ یہ بذات خود اچھی ہیں، نہ کہ اس لیے کہ مذہب ایسا کہتا ہے”۔
تنویری فکر اور اخلاقیات
یہ سوچ بہت گمراہ کن ہے اور تنویری فکر کے زیر اثر اسے ایک باقاعدہ نظریہ کی شکل دے دی گئی ہے۔ یہاں تک کہ بعض لوگ فخر سے کہتے ہیں کہ ہمیں اچھے اخلاق اس لئے اپنانے چاہییں کہ یہ انسانیت کی بنیادی اقدار ہیں نہ کہ خدا کی رضا کے لئے۔
خیر کا حقیقی تصور
درحقیقت، مقاصد سے علی الرغم خیر کا یہ تصور باطل ہے۔ مثال کے طور پر، کوئی شخص بدکاری، جوا یا قتل و غارت گری کو بھی انتہائی ایمانداری اور سچائی کے ساتھ فروغ دے سکتا ہے۔ مثلاً جوا کھیلنے کے لئے بھی ایسی پالیسیاں بنائی جا سکتی ہیں جن میں سچائی، ایمانداری اور خلوص نیت کے ساتھ قوانین کی پاسداری کی جائے اور کھیل کو منظم کرنے کے لیے عالمی قوانین طے کر دیے جائیں، لیکن کیا ایسی ایمانداری اور سچائی قابل تعریف ہوگی؟ بالکل نہیں۔
خیر کا تعلق شریعت سے ہے
لہٰذا، یہ واضح ہونا چاہیے کہ خیر کا تعلق پروسیجر سے نہیں بلکہ شریعت سے ہے۔ سچ بولنا اور ایمانداری بذات خود نہیں بلکہ خدا کی رضا کے حصول کا ذریعہ ہونے کی وجہ سے خیر ہیں۔ ان اقدار کو خدا کے ریفرنس کے بغیر اختیار کرنا اخلاقی قدر نہیں بلکہ یہ انسانیت کی بھلائی جیسے تصورات کے تحت شرک فی الارادہ کی ایک شکل بن جاتی ہے۔
خلاصہ
➊ خیر و شر کا تعلق مقاصد سے ہوتا ہے، نہ کہ صرف طریقہ کار سے۔
➋ اخلاقی اقدار خدا کی رضا کے حصول کا ذریعہ ہیں، بذات خود خیر نہیں۔
➌ سچائی اور ایمانداری کو مقاصد سے علی الرغم خیر سمجھنا ایک گمراہی ہے۔
➍ شریعت کے بغیر خیر و شر کا کوئی آفاقی تصور نہیں ہو سکتا۔