سوال:
ایک مسجد میں خواتین کے لیے مخصوص کمرہ مصلی سے آگے ہے، یعنی جہاں امام نماز پڑھاتا ہے اس سے آگے۔ کیا ایسی صورت میں خواتین وہاں نماز ادا کر سکتی ہیں؟
جواب از فضیلۃ الشیخ حافظ خضر حیات حفظہ اللہ ، فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
عمومی اصول:
- اگر خواتین کو امام کے ساتھ جماعت میں نماز ادا کرنی ہے تو یہ ضروری ہے کہ وہ امام کے پیچھے کھڑی ہوں۔
- امام کے برابر یا اس سے آگے کھڑے ہو کر نماز پڑھنا درست نہیں ہے۔
- اس لیے خواتین کے لیے امام کے پیچھے جگہ کا انتظام کیا جانا چاہیے۔
جماعت میں شمولیت ضروری نہیں:
- اگر مسجد میں خواتین کے لیے پیچھے کوئی مناسب جگہ دستیاب نہیں ہے اور امام کو آگے کھڑا کرنے کی صورت میں انتظام نہیں ہو سکتا، تو خواتین کے لیے جماعت میں نماز پڑھنا ضروری نہیں ہے۔
اضطراری یا عارضی حالات میں گنجائش:
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ:
- اضطرار یا مجبوری کی حالت میں شرعی احکام میں کچھ گنجائش نکل آتی ہے۔
- اگر خواتین کا کمرہ، چھت، یا منزل الگ ہو اور دیوار یا کسی اور رکاوٹ کی وجہ سے امام اور مقتدیوں کے درمیان پردہ ہو، تو ایسی صورت میں گنجائش دی جا سکتی ہے۔
- تاہم یہ صرف عارضی اور وقتی حالات کے لیے ہے۔ مستقل بنیاد پر ایسا انتظام نہیں ہونا چاہیے۔
قائدہ:
ضرورت کے تحت اس مسئلے میں نرمی برتی جا سکتی ہے، لیکن یہ ایک عمومی اصول یا مستقل حکم نہیں ہے۔
یہ نرمی "يَسِّرُوا وَلَا تُعَسِّرُوا” (آسانی پیدا کرو، سختی نہ کرو) کے اصول کے تحت دی جاتی ہے اور ضرورت کے بقدر ہی محدود رہنی چاہیے۔
خلاصہ:
- اصولی حکم: خواتین کو امام کے پیچھے نماز پڑھنی چاہیے۔ امام کے برابر یا آگے کھڑے ہو کر نماز پڑھنا درست نہیں۔
- اضطراری حالات: عارضی یا وقتی طور پر دیوار یا منزل کی علیحدگی کی صورت میں گنجائش نکل آ سکتی ہے، لیکن یہ مستقل حل نہیں ہونا چاہیے۔
- جماعت کی اہمیت: خواتین کے لیے جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا ضروری نہیں، لہذا اگر مناسب انتظام نہ ہو تو انفرادی طور پر نماز ادا کی جا سکتی ہے۔