ستر ڈھانپنا خلوت و جلوت میں واجب ہے
لباس اُس کپڑے کو کہتے ہیں جسے پہنا جائے ۔ باب لَبِسَ يَلْبَسُ (سمع) کپڑا پہننا ، باب اَلبَسَ يُلْبِسُ (إفعال) کپڑا پہنانا ، باب لَبَسَ يَلْبِسُ (ضرب) مشتبہ کر دینا ، باب لَبَسَ يُلَبِّسُ (تفعیل) خلط ملط کر دینا ۔
[القاموس المحيط: ص / 738 ، المنجد: ص/ 777]
یہ لفظ مندرجہ ذیل آیات میں استعمال ہوا ہے:
➊ هُنَّ لِبَاسٌ لَّكُمْ وَأَنتُمْ لِبَاسٌ لَّهُنَّ [البقرة: 187]
”وہ عورتیں تمہارا لباس ہے اور تم ان کا لباس ہو ۔“
➋ وَلِبَاسُهُمْ فِيهَا حَرِيرٌ [الحج: 23]
”اور اس میں ان کا لباس ریشم ہو گا ۔“
➌ وَلَا تَلْبِسُوا الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ [البقرة: 42]
”اور تم حق کو باطل کے ساتھ خلط ملط نہ کرو ۔“
بہز بن حکیم عن ابیہ عن جدہ روایت ہے کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! ہم اپنے ستر کن سے چھپائیں اور کن کے لیے چھوڑ دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
احفظ عورتك إلا من زوجتك أو ما ملكت يمينك
”اپنے ستر کو اپنی بیوی اور لونڈی کے سوا سب سے چھپاؤ ۔“
(راوی کا بیان ہے کہ ) میں نے پھر عرض کیا اے اللہ کے رسول ! اگر ایک آدمی کے ساتھ کوئی دوسرا آدمی بھی ہو؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمايا:
إن استطعت أن لا يرينها أحد فلا يرينها
”حسب استطاعت کوشش کرو کہ اسے (ستر کو) کوئی نہ دیکھے ۔“
(راوی کا بیان ہے کہ ) میں نے پھر عرض کیا اے اللہ کے رسول ! اگر ہم میں سے کوئی اکیلا ہو؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
والله أحق أن يستحيى منه من الناس
”اللہ تعالیٰ لوگوں سے بھی زیادہ مستحق ہیں کہ ان سے حیا کی جائے ۔“
[حسن: صحيح ابو داود: 3390 ، كتاب الحمام: باب ما جآء فى التعري ، ابو داود: 4017 ، ابن ماجة: 1920 ، أحمد: 3/5 – 4 ، ترمذي: 2769 ، بيهقي: 199/1 ، حاكم: 179/4]
ستر کی حد اور تعیین کے متعلق مفصل بحث جلد اول میں باب شروط الصلاة کے زیرعنوان گزر چکی ہے ۔