"خلافِ عقل” کی غلط فہمی: محال اور مستبعد کا فرق
آج کے تعلیم یافتہ اور سیکولر لبرل حضرات کے درمیان "خلافِ عقل” کا لفظ اتنی تیزی سے مقبول ہو گیا ہے کہ اکثر شریعت اور مذہب کی باتوں کو فوراً "خلافِ عقل” کہہ کر رد کر دیا جاتا ہے۔ اس رویے کے پیچھے سمجھ کی کمی اور غیر ضروری سوالات کرنے کا رجحان پوشیدہ ہے۔ لوگ بغیر کسی گہرے علمی مطالعے کے ہر بات پر دلیل طلب کرتے ہیں، چاہے انہیں دلیل کے مفہوم اور تقاضے کا علم نہ ہو۔
➊ محال اور مستبعد میں فرق
پہلے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ "محال” اور "مستبعد” میں کیا فرق ہے۔
- محال: وہ چیز ہے جو عقل کے مطابق ممکن ہی نہیں، یعنی ایسی بات جس کا ہونا ناممکن ہے اور جس کے خلاف عقل واضح دلیل فراہم کرتی ہے۔ مثال کے طور پر، ایک وقت میں رات اور دن کا جمع ہونا محال ہے کیونکہ دو ضدوں کا ایک ساتھ ہونا عقل کے اصولوں کے خلاف ہے۔
- مستبعد: وہ ہے جو خلافِ عادت ہو، یعنی جس کا وقوع معمول کے مطابق نہیں لیکن ممکن ہو۔ ایسی چیز پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی ہو یا سنی گئی ہو، لیکن یہ عقل کے مطابق ممکن ہو سکتی ہے۔ مثال کے طور پر، ایک سو فٹ قد کا آدمی ہونا خلافِ عادت تو ہو سکتا ہے، لیکن اسے خلافِ عقل کہنا غلط ہے کیونکہ اس کا ہونا ممکن ہے۔
➋ خلافِ عادت اور خلافِ عقل کا فرق
بہت سے لوگ ان دو اصطلاحات کے فرق کو نہ سمجھتے ہوئے خلافِ عادت چیزوں کو خلافِ عقل سمجھ لیتے ہیں، حالانکہ دونوں میں واضح فرق ہے۔
- خلافِ عقل: وہ ہے جس کے ممکن نہ ہونے پر عقلی دلیل ہو، جیسے "ایک برابر ہے دو کے”۔ ایسی بات کو عقل کے خلاف کہا جا سکتا ہے کیونکہ اس کے ناممکن ہونے پر واضح عقلی دلیل موجود ہے۔
- خلافِ عادت: وہ چیز ہے جسے دیکھنا یا سننا نیا اور عجیب لگے، لیکن اس کے ممکن ہونے میں کوئی عقلی دلیل رکاوٹ نہ بنے۔ مثال کے طور پر، ریل گاڑی کا بغیر گھوڑوں یا بیلوں کے چلنا یا ہوائی جہاز کا ہوا میں اڑنا، پہلی دفعہ دیکھنے میں عجیب لگتا تھا لیکن یہ خلافِ عقل نہیں ہے، کیونکہ اس کا ہونا ممکن ہے۔
➌ وضاحت
لوگ عموماً ایسی باتوں کو "خلافِ عقل” کہہ دیتے ہیں جو ان کے تجربے اور مشاہدے میں نہ آئیں، جیسے جنات، ملائکہ، یا خدا کا وجود۔ حالانکہ ان میں سے کوئی بھی بات عقل کے خلاف نہیں ہے بلکہ یہ خلافِ عادت ہو سکتی ہے، کیونکہ ایسی چیزیں انسان کے روزمرہ کے تجربات میں شامل نہیں ہوتیں۔ خلافِ عادت کو خلافِ عقل کہنا ایک بڑی غلطی ہے، اور یہی غلطی اکثر تعلیم یافتہ اور سیکولر طبقے سے سرزد ہوتی ہے۔
➍ مثال
اگر کوئی کہے کہ ایک آدمی کا قد سو فٹ تھا، تو یہ سننے میں عجیب ضرور لگے گا لیکن اس کے خلاف عقلی دلیل نہیں دی جا سکتی۔ یہ خلافِ عادت ہے، خلافِ عقل نہیں۔
اسی طرح، اگر کوئی ایسی ٹیکنالوجی کی بات کرے جو ابھی تک ایجاد نہ ہوئی ہو، جیسے ہوا میں اڑنے والی گاڑیاں، تو یہ بات عجیب لگ سکتی ہے لیکن اسے خلافِ عقل نہیں کہا جا سکتا کیونکہ اس کا ہونا ممکن ہے۔
خلاصہ
➊ محال وہ ہے جو عقل کے مطابق ناممکن ہو۔
➋ مستبعد وہ ہے جو خلافِ عادت ہو لیکن ممکن ہو۔
➌ خلافِ عادت اور خلافِ عقل میں فرق نہ سمجھنا ایک بڑی فکری غلطی ہے۔
➍ تعلیم یافتہ طبقے کو یہ فرق سمجھنا چاہیے تاکہ وہ ہر نئی اور عجیب بات کو "خلافِ عقل” کہہ کر رد نہ کریں۔
3 Responses
تو اس سے نتیجہ کیا نکلا اللہ تعالیٰ کا وجود اور فرشتوں یا دیگر جنات وغیرہ کا وجود خلاف عقل ہے یا خلاف عادت۔ براہ کرم جواب عنایت فرمائیں شکریہ۔
خلاف عادت تو کہہ سکتے ہیں لیکن خلاف عقل بالکل نہیں کہہ سکتے کیونکہ کائنات میں اور بھی بہت سی ایسی دریافتیں ہو چکی ہیں جنہیں سائنس تسلیم کرتی ہے لیکن نہ انہیں ہم دیکھ سکتے، نہ محسوس کر سکتے جیسا کہ بگ بینگ۔ بگ بینگ تو خلاف عقل بھی ہے لیکن پھر بھی سائنس اسے تسلیم کرتی ہے۔
تو اس سے نتیجہ کیا نکلا معجزہ خلاف عقل ہوتا ہے یا خلاف عادت