خطیب کے علاوہ کسی اور کا نماز جمعہ پڑھانا
(ابن بازؒ) سنت طریقہ یہ ہے کہ جو شخص خطبہ دے وہی نماز پڑھائے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی پر مداومت اختیار کی اور خلفائے راشدین بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ہمیشہ یہی عمل کرتے رہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ صلوا كما رايتموني اصلي ”اس طرح نماز پڑھو جیسے تم مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو۔“ اور ایک دوسری روایت میں فرمایا: عليكم بسنتي وسنة الخلفاء الراشدين المهديين ”میری اور میرے ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کی سنت کو لازم پکڑو ۔“ لیکن اگر کسی عذر کی وجہ سے کوئی دوسرا شخص نماز پڑھائے تو جائز ہے اور نماز درست ہو گی البتہ اگر بغیر عذر کے ایسا کرے تو یہ عمل خلاف سنت تو ہو گا لیکن نماز بہر حال ہو جائے گی ۔
[الفتاوى الإسلامية: 393/1]
(سعودي مجلس افتاء) جمہور اہل علم کے نزدیک یہ شرط نہیں ہے کہ جمعے کا خطیب ہی نماز بھی پڑھائے ۔
[الفتاوى الإسلامية: 390/1]
(شوکانیؒ ) خطیب کے علاوہ اگر کوئی اور نماز پڑھائے گا تو یہ خلاف سنت عمل ہوگا کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ، خلفائے راشدین اور ان کے بعد والے بالاستمرار اسی پر قائم رہے کہ جو خطبہ دیتا وہی نماز بھی پڑھاتا۔
[السيل الجرار: 301/1]