سوال
کیا خطبہ جمعہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کھڑے ہو کر دینے کا عمل وجوب پر دلالت کرتا ہے، یا یہ محض ایک مسنون عمل ہے؟ اور کیا خطبہ بیٹھ کر دیا جا سکتا ہے؟
جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
آپ نے جو قاعدہ بیان کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا محض فعل وجوب پر دلالت نہیں کرتا، جب تک کوئی قرینہ نہ ہو، یہ قاعدہ عمومی طور پر درست ہے۔ تاہم، خطبہ جمعہ کا معاملہ ایک خاص عمل ہے، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ خطبہ کھڑے ہو کر ارشاد فرمایا ہے۔
دلیل:
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:
"كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ قَائِمًا، ثُمَّ يَقْعُدُ، ثُمَّ يَقُومُ كَمَا تَفْعَلُونَ الْآنَ”
(صحیح البخاری: 920)
ترجمہ:
"نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر خطبہ دیتے تھے، پھر بیٹھ جاتے اور پھر کھڑے ہوتے، جیسے تم لوگ آج کل کرتے ہو۔”
صحابہ کرام کا طرز عمل:
ایک اور روایت کے مطابق، عبد الرحمن بن ابی الحکم بیٹھ کر خطبہ دے رہے تھے، تو صحابی کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ نے اس پر اعتراض کیا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کھڑے ہو کر خطبہ دینا صحابہ کے نزدیک بھی اہم تھا۔
حکم:
- کھڑے ہو کر خطبہ دینا مسنون ہے، اور بلاعذر اسے چھوڑنا درست نہیں۔
- اگر کوئی عذر ہو، تو بیٹھ کر خطبہ دینے کی اجازت ہے اور اس صورت میں حکم تبدیل ہو جاتا ہے۔
واللہ اعلم