خطبہ جمعہ کھڑے ہو کر دینے کا حکم
تحریر: عمران ایوب لاہوری

کھڑے ہو کر خطبہ دینا

➊ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ :
وَتَرَكُوكَ قَائِمًا
[الجمعة: 11]
”لوگ (جب تجارت یا کوئی لہو و لعب کا کام دیکھتے ہیں تو ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے (خطبہ دیتے ہوئے ہی) چھوڑ جاتے ہیں۔“
➋ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ :
ان النبى صلى الله عليه وسلم كان يخطب قائما يوم الجمعة فجاءت عير من الشام فانفتل الناس إليها حتى لم يبق إلا اثنى عشر رجلا وفي رواية أنا فيهم فنزلت هذه الآية
”نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر جمعہ کا خطبہ ارشاد فرماتے تھے۔ (ایک مرتبہ دوران خطبہ) شام سے ایک (تجارتی) قافلہ آ گیا۔ (لوگوں کو پتہ چلا تو ) خطبہ چھوڑ کر اسی کی طرف چلے گئے حتی کہ صرف بارہ (12) آدمی (مسجد میں) باقی رہ گئے ۔“
ایک روایت میں ہے کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں بھی ان میں تھا تو اس وقت یہ آیت وَتَرَكُوكَ قَائِمًا نازل ہوئی ۔“
[بخاري: 936 ، كتاب الجمعة: باب إذا نفر الناس عن الإمام مسلم: 863]
➌ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ :
كان النبى يخطب يوم الجمعة قائما ثم يجلس ثم يقوم كما يفعلون اليوم
”نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ جمعہ کھڑے ہو کر ارشاد فرماتے تھے ، پھر بیٹھ جاتے پھر کھڑے ہو جاتے جیسا کہ آج لوگ کرتے ہیں۔“
[بخاري: 920 ، كتاب الجمعة: باب الخطبة قائما ، مسلم: 861 ، ترمذي: 506 ، نسائي: 109/3 ، ابن ماجة: 1103 ، احمد: 35/2 ، دارمي: 366/1 ، ابن خزيمة: 1446]
➍ حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر خطبہ ارشاد فرماتے تھے اور فمن قال أنه يخطب جالسا فقد كذب ”جس نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر خطبہ دیتے تھے اس نے جھوٹ بولا۔“
[أحمد: 87/5 ، مسلم: 866 ، أبو داود: 1094]
➎ ایک روایت میں ہے کہ ”جب حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے پیٹ کی چربی اور گوشت زیادہ ہو گیا تب انہوں نے بیٹھ کر خطبہ دیا۔“
[ابن أبى شيبة 113/2 ، 5193]
یہ عذر کی وضاحت ہے اور کسی عذر کی وجہ سے خطبہ میں بیٹھنا بالاتفاق درست ہے۔
[سبل السلام: 634/2]
ان تمام دلائل سے معلوم ہوا کہ جمعہ کے دونوں خطبے کھڑے ہو کر دینا مسنون ہے اور جو شخص بغیر کسی شرعی عذر کے ان میں سے کوئی بھی خطبہ بیٹھ کر دینا مسنون سمجھے تو وہ بدعتی ہوگا ۔
[السيل الجرار: 299/1]
◈ کھڑے ہو کر خطبہ دینے کے حکم میں فقہاء نے اختلاف کیا ہے۔
(جمہور ) واجب ہے۔
(ابو حنیفہؒ) کھڑے ہو کر خطبہ دینا سنت ہے واجب نہیں۔
[شرح المهذب: 383/4 ، الأم: 341/1 ، بداية المجتهد: 126/1 ، المبسوط: 26/2 ، الهداية: 83/1 ، الإختيار: 83/1]
(شوکانیؒ) مجرد فعل وجوب پر دلالت نہیں کرتا اس لیے کھڑا ہونا واجب تو نہیں البتہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ و سنت اور عملِ متواتر ضرور ہے۔
[نيل الأوطار: 559/2 ، السيل الجرار: 399/1]
(قرطبیؒ) یہ آیت وَتَرَ كُوكَ قَائِمًا دوران خطبہ خطیب کے منبر پر کھڑے ہونے (کے مسئلے ) میں شرط ہے۔
[تفسير قرطبي: 114/18]
(راجح) جمہور کا موقف قوی معلوم ہوتا ہے۔ والله اعلم
[تفصيل كے ليے ملاحظه هو: اللباب فى علوم الكتاب ”تفسير القرآن“ : 97/19]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1