خدا کی سزا اور محدود صلاحیتوں والے انسان کا معاملہ

اعتراض کی وضاحت

یہ اعتراض دو اہم پہلوؤں پر مشتمل ہے:

1. خدا کے گرینڈ پلان میں بیمار افراد کی حیثیت

اعتراض کی پہلی جہت یہ سوال اٹھاتی ہے کہ ایسے افراد جو کسی پیدائشی یا جسمانی کمزوری کے ساتھ اس دنیا میں آئے ہیں، کیا ان کی زندگی کو ایک سزا قرار دینا جائز ہے؟ خاص طور پر جب یہ کہا جائے کہ وہ خدا کی لامحدود نعمتوں سے محظوظ ہونے کے قابل نہیں ہیں۔ اس پہلو کا تعلق انسان کی جسمانی اور ذہنی صلاحیتوں سے ہے، جو کہ خدا کے فیصلے کے تحت دی جاتی ہیں۔ ہم مسلمان اس جہت کو اس تناظر میں نہیں دیکھتے کہ ایسے افراد کی زندگی بذات خود ایک سزا ہو۔

2. خدا کے قانون جزا و سزا کا اطلاق

اس اعتراض کا دوسرا پہلو اس بات پر غور کرتا ہے کہ خدا کا نظام جزا و سزا ایسے افراد کے لیے کیسے کام کرتا ہے جن کے پاس انعامات یا سزاؤں کو سمجھنے اور قبول کرنے کی صلاحیت محدود ہو؟ اسی پہلو پر یہاں تفصیلی بحث کی جا رہی ہے۔

خدا کے انصاف کا معیار

اسلامی عقیدہ کے مطابق، خدا ہر انسان کے دل کی کیفیت، نیت، اور صلاحیتوں کو جانتا ہے۔ ہر شخص کو روز آخرت اپنے اعمال کا دفاع کرنے کا پورا موقع دیا جائے گا۔ خدا کا عدل یہ تقاضا کرتا ہے کہ ہر شخص کی صلاحیتوں اور مواقع کے مطابق اس کا محاسبہ کیا جائے۔

مواقع اور صلاحیتوں کی بنیاد پر فیصلہ

خدا کو معلوم ہے کہ کون سے شخص کے پاس حق کو سمجھنے اور قبول کرنے کی کتنی صلاحیت اور مواقع میسر ہیں۔ جس کا عذر درست ہوگا، خدا اس کے مطابق فیصلہ کرے گا۔

عذر کی درستگی کا فیصلہ

کسی شخص کا عذر کتنا معقول ہے، یہ انسان کے فہم کی حدود سے باہر ہے۔ یہ فیصلہ صرف خدا اپنے لامحدود علم کے مطابق کرے گا۔ اگر کوئی شخص حق کی ناشکری کا عذر پیش کرنے کے قابل نہیں ہوگا تو وہ سزا کا مستحق ٹھہرے گا۔

عذر کی اقسام

جن افراد تک حق کا پیغام نہیں پہنچا یا ان میں حق کو سمجھنے کی پیدائشی صلاحیت ہی نہ تھی، ان کے لیے خدا کی رحمت اور فضل سے رعایت کا امکان موجود ہے۔ مثال کے طور پر، اگر کسی شخص تک خدا کا پیغام مکمل طور پر نہ پہنچ سکا یا وہ اسے سمجھنے کی صلاحیت سے محروم تھا، تو اس کے ساتھ رعایت کا معاملہ ہوگا۔

نتیجہ

خدا اپنے علم اور عدل کے مطابق ہر شخص کا محاسبہ کرے گا۔ جس کے پاس کوئی عذر نہ ہوگا، اسے سزا ملے گی اور جو معقول عذر پیش کرے گا، اس پر خدا کی رحمت کا دروازہ کھلا ہوگا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے