اگر آپ اپنے آپ کو دہریہ سمجھتے ہیں اور خدا کی تلاش میں ہیں، تو اس کا مطلب ہے کہ آپ اپنی شناخت کے حوالے سے تذبذب کا شکار ہیں
دہریت کا مطلب ہے کہ آپ خدا کے وجود پر یقین نہیں رکھتے، اور اگر آپ خدا کی تلاش میں ہیں، تو پھر دہریت کی بنیاد ہی ختم ہو جاتی ہے۔ یقین اور شک ایک ساتھ جمع نہیں ہو سکتے، یہ دونوں متضاد ہیں۔ اسی طرح، دہریت اور خدا کی تلاش ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔
خدا کی تلاش کا آغاز اس بات سے ہوتا ہے کہ انسان پہلے اپنے آپ کو پہچانے۔ جیسے جب کوئی شخص کسی سے راستہ پوچھتا ہے، تو اسے پہلے یہ بتانا پڑتا ہے کہ وہ کہاں کھڑا ہے۔ اسی طرح، اگر آپ اپنی زندگی میں خدا کا راستہ تلاش کر رہے ہیں، تو سب سے پہلے آپ کو یہ سمجھنا ہوگا کہ آپ کہاں کھڑے ہیں، یعنی آپ کی روحانی حالت کیا ہے؟ اگر آپ اپنی روحانی حالت اور اپنی زندگی میں موجود مسائل سے بے خبر ہیں، تو پھر آپ خدا کا راستہ کیسے پا سکتے ہیں؟
اللہ نے انسان کو یہ حکم دیا ہے کہ وہ اپنی حقیقت کو سمجھے اور اپنی غلطیوں کو تسلیم کرے۔ جب انسان اللہ کے سامنے اپنی غلطیوں کا اعتراف کرتا ہے اور اپنے آپ کو اُس کے سامنے پیش کرتا ہے، تو اللہ تعالیٰ اسے اپنی طرف کھینچ لیتا ہے، جیسے سمندر اپنے قطرے کو کھینچ لیتا ہے۔ لیکن افسوس یہ ہے کہ ہم میں سے بہت سے لوگ اللہ کے کلام کو سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے، اور اپنی زبان میں اللہ سے بات نہیں کرتے۔ اگر ہم اپنی مادری زبان میں اللہ سے بات کریں اور اپنی روح کو آزاد چھوڑ دیں، تو اللہ کی محبت ہمارے دلوں میں بس جائے گی۔
جب آپ اللہ کے سامنے سجدے میں جاتے ہیں اور اپنی زبان میں اُس سے بات کرتے ہیں، تو آپ کے دل میں موجود تمام سوالات اور شک و شبہات دور ہو جاتے ہیں۔ اللہ کا پیغام اور اُس کی محبت آپ کے دل میں اتر جاتی ہے۔ اور یہیں سے خدا کی تلاش کا اصل سفر شروع ہوتا ہے۔
خلاصہ
➊ دہریت اور خدا کی تلاش ایک ساتھ ممکن نہیں۔
➋ اپنی روحانی حالت کا جائزہ لیں، یہ خدا کی تلاش کا پہلا قدم ہے۔
➌ اپنی مادری زبان میں اللہ سے بات کریں، یہ آپ کے دل کے بوجھ کو کم کرتا ہے۔
➍ اللہ کی محبت اور اُس کا کلام دلوں میں اترتا ہے جب ہم اپنی غلطیوں کا اعتراف کرتے ہیں۔