خاوند کی اطاعت کو والدین کی اطاعت پر مقدم کرنا
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال:

یہ بات معلوم ہے کہ حدیث کے مطابق بیوی اپنے خاوند کی اطاعت کرنے کی پابند ہے، اور نیز اس کو اللہ کی نافرمانی کے علاوہ اپنے والدین کی اطاعت کرنے کا بھی حکم دیا گیا ہے، جب ان دونوں اطاعتوں میں تعارض ہو جائے تو کوئی اطاعت مقدم ہوگی؟

جواب:

بلاشبہ عورت اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی اطاعت کی پابند ہے اور اللہ ہی کی اطاعت میں اس کو اپنے خاوند اور اپنے والدین کی اطاعت کرنے کا بھی
حکم ہے، مگر جب مخلوق میں سے مثلاً باپ یا خاوند کی اطاعت میں خالق کی نافرمانی ہوتی ہو تو اس کی اطاعت جائز نہیں ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
«إنما الطاعة فى المعروف» [صحيح البخاري، رقم الحديث 6726 صحيح مسلم، رقم الحديث 1840]
”(مخلوق کی) اطاعت صرف معروف اور بھلائی میں ہے (معصیت میں مخلوق کی اطاعت واجب نہیں)۔“
اور نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
«لا طاعة لمخلوق فى معصية الخالق» [صحيح۔ مسند أحمد، رقم الحديث 1095]
”خالق کی نافرمانی کر کے مخلوق کی اطاعت کرنا جائز نہیں۔“
اور اس میں کوئی شک نہیں کہ والدین کا حق مقدم ہے اور اللہ عز وجل کے حق کے بعد والدین کے حق کا ہی درجہ ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
«وَاعْبُدُوا اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا» [4-النساء: 136]
”اور اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بناؤ اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو“
اور چونکہ والدین کا حق تاکیدی حق ہے، لہٰذا جب خاوند اپنی بیوی کو والدین کی معصیت اور نافرمانی پر مجبور کرے تو بیوی اس میں اپنے خاوند کی اطاعت نہیں کرے گی، کیونکہ والدین کا حق خاوند کے حق سے مقدم ہے، پس جب خاوند بیوی سے یہ مطالبہ کرے کہ وہ اپنے والدین کی نافرمانی کرے تو بیوی اس میں اپنے خاوند کی اطاعت نہ کرے، کیونکہ والدین کی نافرمانی معصیت ہے اور شرک کے بعد کبیرہ گناہوں میں سے بڑا گناہ ہے۔
[صالح بن فوزان بن عبدالله عليه السلام]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے