جس کا قرض کسی مالدار کے سپرد کیا جائے تو اسے یہ سپرد داری تفویض قبول کرنی چاہیے
لغوی وضاحت: حوالہ کا معنی ہے منتقل کرنا ۔ باب أَحَالَ يُحيلُ (افعال) حوالے کرنا ، باب حَوْلَ يُحَوِّلُ (تفعیل) منتقل کرنا ، محيل ”حوالے کرنے والا ، مُحال جسے حوالے کیا جا رہا ہے ۔ مُحَالَ عَلَيْهِ یہ لفظ دوسرے غریم کے لیے استعمال ہوتا ہے ۔ مُحال بِهِ مال ۔
[المنجد: ص / 187 ، لسان العرب: 399/3]
اصطلاحی تعریف: ایسا عقد ہے جو قرض کو ایک ذمہ سے دوسرے ذمہ کی طرف منتقل کرنے کا تقاضا کرتا ہے ۔
[الشرح الكبير: 325/3 ، مغني المحتاج: 193/2 ، المغنى: 528/4 ، غاية المنتهى: 114/2 ، كشاف القناع: 37/3]
حوالہ کے جواز پر اہل علم کا اجماع منعقد ہو چکا ہے ۔
[المغنى: 521/4 ، المهذب: 337/1 ، مغني المحتاج: 193/2 ، بداية المجتهد: 294/2 ، فتح القدير: 444/5]
➊ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
مطل الغني ظلم وإذا أتبع أحدكم على ملىٔ فليتبع ، وفي رواية فليحتل
”مالدار آدمی کا ٹال مٹول کرنا ظلم ہے اور جب تم میں سے کسی کو کسی مالدار آدمی کا حوالہ دیا جائے تو اسے قبول کر لینا چاہیے اور ایک روایت میں ہے کہ اسے چاہیے کہ حوالہ قبول کرے ۔“
[بخاري: 2287 ، كتاب الحوالات: باب الحوالة وهل يرجع فى الحوالة ، مسلم: 1564 ، ابو داود: 3345 ، نسائي: 317/7 ، ترمذي: 1308 ، ابن ماجة: 3403 ، الأم للشافعي: 233/3 ، احمد: 245/2 ، دارمي: 261/2 ، حميدى: 447/2 ، أبو يعلى: 172/11 ، مشكل الآثار: 7/4 ، بيهقى: 70/6]
➋ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی روایت میں یہ لفظ ہیں:
وإذا أحلت على ملئ فاتبعه
”اور جب تمہیں کسی مالدار کا حوالہ دیا جائے تو اسے قبول کرو ۔“
[صحيح: صحيح ابن ماجة: 1948 ، كتاب الصدقات: باب الحوالة ، ابن ماجة: 2404 ، ترمذي: 1309 ، احمد: 71/2]
حوالہ کی صحت کے لیے حوالے کرنے والے کی رضامندی بلا اختلاف شرط ہے ۔ اکثر کے نزدیک جسے کسی اور کے حوالے کیا جا رہا ہے اس کی رضامندی بھی شرط ہے اور بعض کے نزدیک جس کے حوالے کیا جا رہا ہے اس کی رضا مندی شرط ہے ۔
[نيل الأوطار: 622/3 ، الروضة الندية: 513/2 ، المغنى: 522/4 ، غاية المنتهى: 114/2]