حقہ کے پانی کی پاکی اور ناپاکی کا شرعی حکم
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الطہارۃ، جلد 1، صفحہ 42

سوال:

حقہ کا پانی پاک ہے یا ناپاک؟ اگر یہ پانی کپڑے کو لگ جائے تو کیا نماز ہو سکتی ہے؟

جواب:

اگر حقہ کے پانی کے اوصاف ثلاثہ (رنگ، بو، اور مزہ) نجاست کی وجہ سے تبدیل ہو گئے ہوں، تو یہ پانی ناپاک شمار ہوگا، اور ناپاک کپڑے میں نماز نہیں ہوتی۔

(مفتی ابو محمد عبد الستار غفرلہٗ الغفار المہاجری)
(فتاویٰ ستاریہ، جلد نمبر ۱، صفحہ ۸۱)

تشریح:

حقہ کے پانی کو پلید قرار دینے کی کوئی شرعی دلیل موجود نہیں ہے۔ عام طور پر پانی کا بند رہنے کی وجہ سے اوصاف ثلاثہ تبدیل ہو جاتے ہیں، نہ کہ نجاست کی وجہ سے۔ یہ معاملہ ایسے ہی ہے جیسے کنویں سے پانی نہ کھینچنے پر اس میں درختوں کے پتے گرنے سے پانی بدبودار ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے اس کا استعمال پسند نہیں کیا جاتا۔
اسی طرح حقہ کے پانی کو بھی سمجھا جا سکتا ہے۔

نوٹ:

فافہم وتدبر
(علی محمد سعیدی، جامعہ سعیدیہ، خانیوال)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے