مستشرق ٹسڈل کی اعتراضات اور ان کا جواب
مستشرق ٹسڈل اپنی کتاب میں مسلمانوں کے اس عقیدے پر اعتراض کرتے ہیں کہ قرآن میں سابقہ آسمانی صحائف کی تعلیمات اور واقعات کا موجود ہونا اسے آسمانی کتاب ثابت کرتا ہے۔ ٹسڈل کے مطابق، قرآن میں شامل بہت سی کہانیاں تورات اور انجیل سے نہیں بلکہ یہود کے مفسرین اور ان کی روایات کی کتب سے اخذ کی گئی ہیں، جیسے تالمود اور مدراش، جو ان کے بقول خرافات سے بھرپور ہیں۔
تبصرہ
یہاں دو نکات پر غور کرنا ضروری ہے:
- ➊ کیا قرآن میں موجود سابقہ انبیاء اور اقوام کی تفصیلات بعینہٖ تورات اور انجیل کی تفصیلات جیسی ہیں؟
- ➋ قرآن اور تورات کے درمیان کتنی مماثلت ہے؟ قرآن میں تاریخی واقعات اور انبیاء کے متعلق کون سی اضافی معلومات موجود ہیں جو تورات اور انجیل میں نہیں ہیں؟
- ➌ کیا وہ تفصیلات جن کا ذکر تورات و انجیل میں نہیں بلکہ یہود کی دوسری درجے کی کتابوں میں ہے، سب کی سب خرافات ہیں؟
- ➍ کیا ان تفصیلات کو خود یہودی علما خرافات کہتے ہیں؟ اگر یہ حقائق ہیں تو ان کا ذکر تورات اور انجیل میں کیوں نہیں ہوا، اور یہود کی دیگر کتابوں میں کیسے آیا؟ قرآن نے ان میں سے کسی واقعہ کی تفصیل پیش کی ہے یا نہیں؟
قرآن اور سابقہ آسمانی کتابیں
کیا قرآن اور پرانی کتابوں میں کوئی فرق نہیں ہے؟ گو کہ قرآن اور دیگر آسمانی کتابوں کا مصدر ایک ہے، مگر پرانی کتابوں میں بہت سی تحریفات شامل ہوچکی ہیں۔ یہاں چند نکات بیان کیے جاتے ہیں:
مصدر کی وحدت اور واقعات کا فرق
چونکہ خدا کی ذات ایک ہے، اس لیے واقعات کا ایک جیسے نہ ہونا زیادہ عجیب نہیں، بلکہ اصل حیرت کی بات یہ ہے کہ قرآنی بیان کو تضادات اور سائنسی غلطیوں سے پاک رکھا گیا ہے۔
قرآن میں خرافات کی عدم موجودگی
قرآن میں روایتی کہانیاں، مشرکانہ توہم پرستی، اور انسان کی تصورات و خیالات کی بیہودہ جھلک نظر نہیں آتی۔ بلکہ قرآن ہر طرح کی خرافات اور بیہودگیوں سے بالکل پاک ہے۔
قرآن کا توحید کا واضح اور اعلیٰ پیغام
قرآن، دوسری کتابوں کے برعکس، توحید کی تعلیم کو پوری بلندی اور وضاحت کے ساتھ پیش کرتا ہے اور ہر قسم کی مشرکانہ روایات سے پاک ہے۔ اس میں خالق اور مخلوق کے درمیان واضح فرق رکھا گیا ہے، جب کہ بائبل کے بعض مقامات میں خالق کو مخلوقات کے ساتھ مشابہت دیتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
بائبل کے بعض متنازعہ بیانات کی مثالیں
- ➊ خدا اور جیکوب کے درمیان کشتی (پیدائش 32:24-28) میں بتایا گیا ہے کہ جیکوب خدا کے ساتھ کشتی لڑتا ہے اور خدا اسے شکست دینے میں ناکام رہتا ہے۔
- ➋ خدا کی ندامت (پیدائش 6:1-6 / سموئیل 15:11،35) کے مطابق خدا انسان کی تخلیق پر افسوس کرتا ہے اور سائول کو بادشاہ بنانے پر پشیمان ہوتا ہے۔
- ➌ بابل کا برج اور خدا کا نیچے اترنا جب انسان بابل میں آسمان کو چھونے والا برج بناتے ہیں تو خدا اسے دیکھنے کے لیے نیچے آتا ہے۔
- ➍ خدا کا افراد کو سزا دینا بائبل میں بیان ہوا ہے کہ خدا نے 50 ہزار سے زیادہ لوگوں کو مار ڈالا کیونکہ انہوں نے خدا کے صندوق کے اندر جھانکا تھا (سموئیل 6:19)۔
- ➎ خدا کی طرف سے نسلوں کو سزا دینے کا عمل (خروج 34:6-7) کے مطابق خدا باپ دادا کے گناہوں کی سزا ان کی آنے والی نسلوں کو دیتا ہے۔
- ➏ انبیا کے کردار پر متنازعہ کہانیاں بائبل کے بعض بیانات میں انبیاء سے منسوب غیر اخلاقی کہانیاں شامل ہیں، جیسے حضرت لوط اور ان کی بیٹیوں کے درمیان تعلق کا بیان (پیدائش 19:30-38)۔
قرآن اور انبیاء کا احترام
قرآن نے انبیاء کی عظمت کو محفوظ رکھا ہے اور ان کے کردار کو پاکیزگی اور اعلیٰ مقام عطا کیا ہے۔ قرآن کی رو سے کسی بھی نبی کی تکذیب، تمام انبیاء کی تکذیب کے مترادف ہے۔ اس کے برخلاف، بائبل کے بعض حصوں میں انبیاء کے متعلق متنازعہ اور غیر اخلاقی قصے بیان کیے گئے ہیں۔
کیا قرآن یہودی روایات پر مبنی تالمود کی تصدیق کرتا ہے؟
مستشرق نے دعویٰ کیا کہ قرآن، تورات کے علاوہ تالمود کی بھی تصدیق کرتا ہے، جو کہ یہودی روایات کی کتاب ہے اور اس میں مشنا اور جمارا کے نام سے حصے شامل ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ قرآن بہت سی یہودی روایات کی تردید کرتا ہے۔ مثال کے طور پر، تالمود کی کتاب Kallah (1)(18b) اور Sanhedrin, 67-a میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی توہین کی گئی ہے، مگر قرآن نے حضرت عیسیٰ اور ان کی والدہ مریم کی عظمت بیان کرتے ہوئے ان کی پاکیزگی کی گواہی دی ہے۔
قرآن میں حضرت عیسیٰ کی شان:
إِذْ قَالَتِ الْمَلآئِكَة يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللّه يُبَشِّرُكِ بِكَلِمَة مِّنْه اسْمُه الْمَسِيحُ عِيسَی ابْنُ مَرْيَمَ وَجِيها فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَة وَمِنَ الْمُقَرَّبِينَ (سورۃ آل عمران 45)
إِنَّمَا الْمَسِيحُ عِيسَی ابْنُ مَرْيَمَ رَسُولُ اللّه وَكَلِمَتُه أَلْقَاها إِلَی مَرْيَمَ وَرُوحٌ مِّنْه فَآمِنُواْ بِاللّه وَرُسُلِه (سورۃ النساء 171)
یہ واضح کرتا ہے کہ قرآن کریم نہ صرف ان تالمودی خرافات کو رد کرتا ہے بلکہ انبیاء کی عظمت و عصمت کا دفاع کرتا ہے، جسے یہودی روایات میں متنازعہ بنایا گیا ہے۔