سوال
اگر آدمی نیند، تھکاوٹ یا کسی اور مجبوری کا شکار ہو تو کیا وہ مغرب کی نماز کے ساتھ عشاء کی نماز جمع کر سکتا ہے؟ سفر کے علاوہ اس مسئلے کی وضاحت کریں۔
جواب
حضر میں دو نمازوں کو جمع کرنے کی اجازت نہیں ہے، یعنی جمع تقدیم یا جمع تاخیر کرنے کی اجازت صرف سفر کے دوران دی گئی ہے۔ البتہ جمع صوری کی اجازت ہے۔
سفر میں دو نمازیں جمع کرنا
سفر کے دوران نمازوں کو جمع کرنے کی مثال ابن عمر رضی اللہ عنہ کی روایت میں موجود ہے، جس میں ذکر ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر کے دوران ظہر اور عصر، اور مغرب اور عشاء کو جمع کرکے پڑھا۔
(بخاری، تقصیر الصلاة، باب الجمع فی السفر بین المغرب والعشاء)
جمع تقدیم
جمع تقدیم میں ظہر کے ساتھ عصر اور مغرب کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھنا شامل ہے۔
جمع تاخیر
جمع تاخیر میں عصر کے ساتھ ظہر اور عشاء کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھنا شامل ہے۔
غزوہ تبوک کا واقعہ
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ غزوۂ تبوک کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر کے دوران نمازوں کو جمع کیا تھا، جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر اور عصر کو، اور مغرب اور عشاء کو مخصوص حالات کے تحت اکٹھا کرکے ادا کیا تھا۔
(ابو داؤد، ابواب صلاة السفر، باب الجمع بین الصلاتین)
حضر میں نماز جمع کرنا
حضر میں دو نمازوں کو جمع کرنے کی اجازت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت سے ملتی ہے، جس میں ذکر ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں ظہر اور عصر کو جمع کرکے پڑھا، حالانکہ وہاں نہ کوئی خوف تھا اور نہ ہی سفر کی حالت تھی۔ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لیے کیا تاکہ اپنی اُمت کو دشواری سے بچایا جا سکے۔
(مسلم، صلاة المسافرین، باب الجمع بین الصلاتین فی الحضر)