حضرت عیسیٰ ؑ کے آسمان سے نزول سے متعلق متواتر احادیث
اصل مضمون غلام مصطفی ظہیر امن پوری حفظہ اللہ کا تحریر کردہ ہے، اسے پڑھنے میں آسانی کے لیے عنوانات، اور اضافی ترتیب کے ساتھ بہتر بنایا گیا ہے۔

حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کا زندہ آسمان پر ہونا اور نزول

حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کا زندہ آسمان پر ہونا اور قیامت کے قریب ان کا دوبارہ جسد عنصری کے ساتھ زمین پر نزول کرنا، اہل سنت والجماعت کا متفقہ اور اجماعی عقیدہ ہے۔ اس بارے میں بے شمار احادیث اور ائمہ مسلمین کی واضح تصریحات موجود ہیں۔ مثال کے طور پر:

علامہ ابو عون محمد بن احمد سفارینی رحمہ اللہ (م: 1188ھ) نے فرمایا: ’’امت مسلمہ کا اس بات پر اجماع ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول ہو گا اور اہل شریعت میں سے کسی نے اس کا انکار نہیں کیا۔ صرف کچھ فلسفی اور بے دین افراد نے اس کا انکار کیا ہے جن کے اختلاف کو کوئی وقعت نہیں دی جاتی۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے زمین پر نازل ہوں گے اور شریعت محمدیہ کے مطابق فیصلے کریں گے، کوئی نئی شریعت نہیں لائیں گے۔‘‘ (لوامع الانوار البہیۃ: 1/94، 95)

مشہور مفسر، علامہ محمد بن یوسف ابو حیان اندلسی رحمہ اللہ (م: 745ھ) نے تفسیر "البحر المحیط” میں ابن عطیہ رحمہ اللہ کے حوالے سے لکھا: ’’امت مسلمہ کا اس بات پر اتفاق ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان میں زندہ ہیں اور قرب قیامت اتریں گے۔ وہ خنزیر کو قتل کریں گے، صلیب کو توڑیں گے، دجال کو ہلاک کریں گے، اور عدل و انصاف کا دور دورہ ہو گا۔ دین محمدی ﷺ غالب ہو جائے گا۔‘‘ (البحر المحیط: 3/173، دار الفکر)

شارح صحیح مسلم حافظ نووی رحمہ اللہ (م: 676ھ) نے قاضی عیاض رحمہ اللہ سے نقل کیا: ’’اہل سنت والجماعت کے نزدیک حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول اور دجال کا قتل حق اور صحیح ہے۔ عقل و شریعت میں اس کی نفی کی کوئی دلیل نہیں۔ اس کا انکار صرف کچھ معتزلہ اور جہمیہ نے کیا ہے جن کا استدلال غلط ہے۔‘‘ (شرح صحیح مسلم: 18/75)

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول: مقام اور صفات

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول کہاں اور کیسے ہو گا؟ اس بارے میں احادیث میں تفصیل سے ذکر موجود ہے:

حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ (م: 774ھ) نے متواتر احادیث کے حوالے سے بیان کیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام شام کے شہر دمشق میں مشرقی منارہ کے قریب نازل ہوں گے۔ یہ واقعہ نماز فجر کے وقت ہو گا اور ان کے ساتھ دین اسلام کا غلبہ ہو گا۔ وہ خنزیر کو قتل کریں گے، صلیب کو توڑیں گے، اور جزیہ ختم کر دیں گے۔ (تفسیر ابن کثیر: 2/413، دار الکتب العلمیۃ)

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول: احادیث کی متواتر روایت

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول پر احادیث کی متواتر روایت اہل علم کے نزدیک ایک مضبوط حجت ہے:

محدث العصر علامہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ (م: 1419ھ) فرماتے ہیں: ’’دجال اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کی احادیث متواتر ہیں اور ان پر ایمان لانا واجب ہے۔ ان احادیث کو آحاد کہنے والے دراصل اس علم سے نابلد ہیں اور اگر وہ ان کی تمام اسناد کو دیکھتے تو انہیں متواتر ہی پاتے۔‘‘ (حاشیۃ العقیدۃ الطحاویۃ، ص: 565)

نزول عیسیٰ علیہ السلام: علماء کا متفقہ مؤقف

تمام بڑے علماء کا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول پر متفقہ مؤقف ہے:

علامہ عبد الرؤف مناوی رحمہ اللہ (م: 1031ھ) لکھتے ہیں: ’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول پر تمام مسلمانوں کا اجماع ہے اور وہ شریعت محمدیہ کے مطابق فیصلے کریں گے۔‘‘ (فیض القدیر: 2/341)

علامہ احمد شاکر رحمہ اللہ (م: 1377ھ) فرماتے ہیں: ’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے آخری زمانے میں نزول پر مسلمانوں میں کوئی اختلاف نہیں، کیونکہ اس بارے میں رسول اللہ ﷺ کی متواتر احادیث موجود ہیں۔‘‘ (حاشیۃ تفسیر الطبری: 6/460)

نزولِ عیسیٰ علیہ السلام کے حدیثی دلائل

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے آسمان سے نزول کے متعلق متعدد احادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہیں، جو اس حقیقت کو ثابت کرتی ہیں کہ قیامت سے قبل حضرت عیسیٰ علیہ السلام دوبارہ دنیا میں تشریف لائیں گے۔ چند احادیث درج ذیل ہیں:

① سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی، جب تک ابن مریم تمہارے درمیان انصاف کرنے والے حاکم بن کر نازل نہیں ہوں گے۔ وہ صلیب کو توڑیں گے، خنزیر کو قتل کریں گے اور جزیہ ختم کر دیں گے۔ ان کے عہد میں مال اتنا زیادہ ہو جائے گا کہ کوئی اسے قبول نہیں کرے گا۔‘‘ (صحیح البخاری: 2476، صحیح مسلم: 155)

② سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ کی قسم! ابن مریم عادل حاکم بن کر نازل ہوں گے، صلیب کو توڑیں گے، خنزیر کو قتل کریں گے، جزیہ ختم کر دیں گے، اور مال کی بہتات ہوگی لیکن اسے کوئی قبول نہیں کرے گا۔‘‘ (صحیح مسلم: 155)

③ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قریب ہے کہ مسیح عیسیٰ بن مریم انصاف کرنے والے حاکم بن کر نازل ہوں گے۔ وہ خنزیر کو قتل کریں گے، صلیب کو توڑیں گے اور دین اسلام ہی غالب ہوگا۔ انہیں میری طرف سے سلام پہنچانا۔‘‘ (مسند امام احمد: 394/2، سند حسن)

④ ایک اور حدیث میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص (قیامت کے قریب) زندہ ہوگا، وہ عیسیٰ بن مریم کو حاکم کے طور پر دیکھے گا۔ جزیہ ختم ہوگا، صلیب کو توڑا جائے گا اور خنزیر کو قتل کیا جائے گا۔‘‘ (المعجم الاوسط للطبرانی: 1309، سند حسن)

⑤ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دجال فلسطین کے باب لد میں پہنچے گا، جہاں حضرت عیسیٰ علیہ السلام نازل ہو کر اسے قتل کر دیں گے اور پھر زمین پر قیام فرمائیں گے۔‘‘ (مسند امام احمد: 75/6، سند حسن)

⑥ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دجال مدینہ میں داخل نہیں ہو سکے گا لیکن خندق میں آ جائے گا، جہاں عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کا نزول ہوگا۔‘‘ (المعجم الاوسط للطبرانی: 5465، سند حسن)

⑦ سیدنا نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ مسیح بن مریم کو بھیج دے گا اور وہ دمشق کے مشرق میں سفید منارے کے قریب نازل ہوں گے۔‘‘ (صحیح مسلم: 2937)

⑧ سیدنا اوس بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عیسیٰ بن مریم دمشق کے مشرق میں سفید منارے کے قریب نازل ہوں گے۔‘‘ (المعجم الکبیر للطبرانی: 590، سند حسن)

⑨ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عیسیٰ بن مریم نازل ہوں گے اور چالیس سال تک لوگوں میں رہیں گے۔‘‘ (المعجم الاوسط للطبرانی: 5466، سند حسن)

⑩ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے امید ہے کہ اگر میری زندگی طویل ہوئی تو میں حضرت عیسیٰ بن مریم سے ملوں گا، اور اگر مجھے موت جلدی آ گئی تو جو انہیں ملے، میری طرف سے انہیں سلام پیش کرے۔‘‘ (مسند امام احمد: 298/2، سند صحیح)

نزولِ عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں اہل علم کی تصریحات

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے قیامت سے قبل آسمان سے نزول کے بارے میں اہل علم کی کئی معتبر تصریحات موجود ہیں، جن میں اس عقیدے کی اہمیت اور تفصیل بیان کی گئی ہے۔ چند اہم تصریحات درج ذیل ہیں:

① حافظ عبدالرحمن بن احمد، ابن رجب رحمہ اللہ (795-736ھ) فرماتے ہیں: ’’حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام قربِ قیامت شام میں نازل ہوں گے۔ ان کے نزول کی خوشخبری حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے، اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کے مطابق فیصلے کریں گے۔ وہ صلیب توڑیں گے، خنزیر کو قتل کریں گے، جزیہ ختم کریں گے اور مسلمانوں کے امام کی اقتدا میں نماز پڑھیں گے۔‘‘ (لطائف المعارف، ص: 90)

② امام ابو الحسن علی بن اسماعیل اشعری رحمہ اللہ (324-260ھ) نے اہل سنت والجماعت کا اجماعی عقیدہ بیان کرتے ہوئے فرمایا: ’’اہل سنت دجال کے خروج اور حضرت عیسیٰ بن مریم کے اسے قتل کرنے کی تصدیق کرتے ہیں۔‘‘ (مقالات الاسلامیین: 324/1)

③ امام ابو مظفر، منصور بن محمد، سمعانی رحمہ اللہ (489-426ھ) نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا قول نقل کیا: ’’میں نے (خواب میں) مسیح ابن مریم کو بیت اللہ کا طواف کرتے ہوئے دیکھا ہے، اور اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام زندہ ہیں۔‘‘ (تفسیر السمعانی: 325/1)

④ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (852-773ھ) فرماتے ہیں: ’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو آسمان پر اٹھا لیا گیا اور صحیح بات یہی ہے کہ وہ زندہ ہیں۔‘‘ (فتح الباری شرح صحیح بخاری: 375/6)

⑤ علامہ محمود بن احمد عینی حنفی رحمہ اللہ (855-762ھ) فرماتے ہیں: ’’اس بات میں کوئی شک نہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان میں زندہ ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق میں جو چاہے کر سکتا ہے۔‘‘ (عمدۃ القاری: 160/24)

⑥ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ (774-700ھ) نے فرمایا: ’’یہ حدیث کا سیاق بتاتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اب آسمان میں زندہ ہیں اور جاہل اہل کتاب کے دعوے کے برعکس، انہیں سولی نہیں دی گئی، بلکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں آسمان پر اٹھا لیا۔ قیامت سے پہلے وہ آسمان سے نازل ہوں گے، جیسا کہ متواتر احادیث سے ثابت ہے۔‘‘ (البدایۃ والنہایۃ: 218/19)

خلاصہ

اہل علم نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کو قیامت کی علامات میں سے ایک قرار دیا ہے، اور اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ وہ آسمان سے زندہ نازل ہوں گے، دجال کو قتل کریں گے اور اسلام کو غالب کریں گے۔ دیوث کے بارے میں سخت وعید کا ذکر بھی واضح کرتا ہے کہ غیرتِ اسلامی کی کتنی اہمیت ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے