حضرت علیؑ کی شہادت کا واقعہ: اہلِ سنت کی مستند کتب سے
مرتب کردہ: توحید ڈاٹ کام

حضرت علیؓ کی شہادت کا تفصیلی واقعہ

واقعے کا پس منظر:

سن 40 ہجری میں خوارج نے فیصلہ کیا کہ مسلمانوں کے مابین جاری اختلافات کے خاتمے کے لیے تین بڑے رہنماؤں حضرت علیؓ، حضرت معاویہؓ اور حضرت عمرو بن عاصؓ کو ایک ہی رات قتل کردیا جائے۔ اس سازش کے مرکزی کردار عبدالرحمٰن بن ملجم نے حضرت علیؓ کو قتل کرنے کی ذمہ داری لی۔

  • حوالہ: (البدایہ والنہایہ، ابن کثیر، جلد 7، صفحہ 326؛ تاریخ طبری، جلد 5، صفحہ 142)

حضرت علیؓ کی شہادت کا واقعہ:

رمضان المبارک کی 17 تاریخ 40 ہجری، بروز جمعۃ المبارک نماز فجر کے وقت حضرت علیؓ کوفہ کی جامع مسجد میں تشریف لائے۔ آپؓ نے لوگوں کو نماز کے لیے بیدار کرتے ہوئے اذان دی، پھر امامت کے لیے کھڑے ہوئے۔ ابھی آپؓ پہلے رکعت کے پہلے سجدے سے سر اٹھا رہے تھے کہ عبدالرحمٰن ابن ملجم نے اچانک زہر آلود تلوار سے آپؓ کے سر پر حملہ کردیا۔ تلوار سر کی ہڈی تک پہنچ گئی جس سے شدید زخم آیا۔

حضرت علیؓ نے زخمی ہوتے ہی فرمایا: "فُزتُ وربِّ الکعبۃ” (ربِ کعبہ کی قسم! میں کامیاب ہو گیا)

  • حوالہ: (الاستیعاب، ابن عبدالبر، جلد 3، صفحہ 1126؛ تاریخ طبری، جلد 5، صفحہ 143)

زخمی حالت اور وصیت:

حملے کے بعد حضرت علیؓ کو گھر منتقل کیا گیا۔ اس دوران آپؓ مسلسل اللہ کے ذکر اور صبر و رضا کی نصیحت فرماتے رہے۔ آپؓ نے اپنے صاحبزادوں، خصوصاً حضرت حسنؓ اور حضرت حسینؓ کو تقویٰ اور صبر کی خصوصی وصیت فرمائی۔ آپؓ نے قاتل کے متعلق تاکید فرمائی کہ اس کے ساتھ زیادتی نہ کی جائے، البتہ اگر میری موت واقع ہو جائے تو صرف ایک ضرب لگا کر قصاص لیا جائے اور اس کا مثلہ (لاش کا بگاڑنا) نہ کیا جائے۔

  • حوالہ: (الطبقات الکبریٰ، ابن سعد، جلد 3، صفحہ 36؛ البدایہ والنہایہ، جلد 7، صفحہ 329)

شہادت اور تدفین:

حضرت علیؓ دو دن تک شدید زخمی حالت میں رہے اور 21 رمضان المبارک 40 ہجری کو اس دارِ فانی سے کوچ کرگئے۔ آپؓ کی عمر مبارک 63 سال تھی۔ حضرت حسنؓ، حضرت حسینؓ، اور عبداللہ بن جعفرؓ نے غسل دیا اور حضرت حسنؓ نے نماز جنازہ پڑھائی۔ آپؓ کو کوفہ کے قریب نجف میں دفن کیا گیا۔

  • حوالہ: (سیر اعلام النبلاء، الذہبی، جلد 2، صفحہ 626؛ تاریخ الاسلام، الذہبی، جلد 3، صفحہ 651)

قاتل عبدالرحمٰن ابن ملجم کا انجام:

حضرت علیؓ کی شہادت کے بعد ابن ملجم کو گرفتار کرلیا گیا۔ آپؓ کی وصیت کے مطابق قاتل کو صرف ایک ہی ضرب لگا کر قصاص میں قتل کیا گیا۔ قاتل کا مثلہ کرنے یا انتقامی کارروائیوں سے سختی سے منع فرمایا تھا۔

  • حوالہ: (الطبقات الکبریٰ، ابن سعد، جلد 3، صفحہ 37؛ تاریخ طبری، جلد 5، صفحہ 146)

یہ تمام تفصیلات مستند تاریخی اور حدیثی مصادر سے ماخوذ ہیں جن پر علماء کا اتفاق ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1