حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کی عظمت اور فضائل
ماخوذ: ماہنامہ الحدیث، حضرو

سیدہ خدیجۃ الكبرىٰ رضى الله عنہا

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات میں حضرت خدیجتہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کا نام بڑی عزت و احترام سے لیا جاتا ہے۔ ان کا اصل نام خدیجہ الکبریٰ اور لقب طاہرہ ہے ۔ حضور صلى الله عليه وسلم سے چالیس سال کی عمر میں نکاح ہوا جبکہ آپ کی عمر 25 سال کی تھی ۔ تقریباً 25 برس تک حضور صلى الله عليه وسلم کی خدمت میں رہیں ، 65 برس کی عمر میں نبوت کے دسویں سال ماہِ رمضان میں ان کی وفات ہوئی ۔ زینب، رقیہ، ام کلثوم اور فاطمہ رضی اللہ عنہم کی ماں کا تذکرہ اس لحاظ سے بھی بڑا اہم ہے کہ حضور صلى الله عليه وسلم کی بیٹیوں کی تعلیم و تربیت ان کی ماں نے کس طرح کی اور اس کے کیا اثرات مرتب ہوئے ۔ سلیقہ مندی، وفاشعاری، صبر وشکر کی صفت جو خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کے ذریعہ فاطمہ، رقیہ اور زینب و ام کلثوم رضی اللہ عنہم میں آئی اس کی خاص وجہ ہی یہ تھی کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی گھریلو زندگی کو اس طرح پیش کیا کہ بچیوں کی تربیت اور ان کو سلیقہ شعار بنانے میں خدیجتہ الکبریٰ کا نام ہمیشہ جلی حروف سے لکھا جائے گا۔ ان کی عظمت کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ صحیح مسلم کی روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے عالم انسانیت میں دو عظیم عورتیں حضرت مریم علیہا السلام اور خدیجتہ الکبری رضی اللہ عنہا کوعظیم مرتبہ عطا فرمایا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا ایسی محبوب زوجہ مطہرہ ایک بار حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ملول دیکھ کر فرماتی ہیں کہ آپ اس بوڑھی عورت کو کیوں یاد کرتے ہیں۔ تو حضور صلى الله عليه وسلم فرماتے ہیں۔ اے عائشہ ! ایسا نہ کہو ان کی محبت مجھے اللہ تعالیٰ نے بخشی ہے۔ جب لوگوں نے میری تکذیب کی انہوں نے میری تصدیق کی ۔ جب لوگوں نے مجھے بے سہارا کرنا چاہا انہوں نے مجھے سہارا دیا اور میری مد کی ۔ سب سے پہلی شخصیت اسلام سے مشرف ہونے والی خدیجتہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کی ہے اور سب سے پہلے نماز پڑھنے کا شرف انہیں حاصل ہوا۔ سب سے بڑھ کر جنتی عورتوں کی سردار فاطمہ رضی اللہ عنہا کی والدہ کی حیثیت سے ہمیشہ زندہ رہیں گی۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، مردوں میں بہت سے حضرات کامل ہوئے ۔ لیکن عورتوں میں سے صرف چار عورتیں کمال رتبہ کو پہنچیں جن میں سے ایک حضرت خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا ہیں (صحیح بخاری)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت جبریل علیہ السلام نبی پاک صلى الله عليه وسلم کے پاس تشریف لائے اور فرمایا اے اللہ کے رسول صلى الله عليه وسلم یہ خدیجہ رضی اللہ عنہا تشریف لا رہی ہیں ۔ ان کے پاس ایک برتن ہے جس میں کھانا یا کوئی مشروب ہے۔ جب وہ آپ کے پاس پہنچیں تو آپ صلى الله عليه وسلم انہیں ان کے رب کی طرف سے سلام کہیں اور جنت میں موتی کے ایک محل کی بشارت دیں جس میں نہ کوئی شور و غل ہوگا اور نہ ہی تھکاوٹ نام کی کوئی چیز ہوگی (صحیح بخاری)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے