حرام اور حلال مردار جانوروں کی چربی کے شرعی احکام
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الطہارۃ، جلد 1، صفحہ 37

سوال

حرام جانوروں کی چربی کا کسی بھی نوعیت میں استعمال شریعت میں کیا حیثیت رکھتا ہے؟
حلال مردہ جانوروں کی چربی کے استعمال کا کیا حکم ہے؟

جواب

حرام جانوروں کی چربی:

  • حرام جانوروں یا مردار کی چربی کھانا حرام ہے۔
  • دیگر استعمالات میں اختلاف:
    • بعض علماء کے نزدیک حرام جانوروں کی چربی کا استعمال (مثلاً جلانے یا کشتیوں کی مرمت میں) جائز ہے۔
  • حدیث کی روشنی:
    • ایک حدیث میں ذکر ہے کہ لوگوں نے رسول اللہ ﷺ سے مردار کی چربی کے بارے میں سوال کیا کہ کیا اسے جلانے، مالش یا کشتیوں میں استعمال کرنے کے لیے بیچنا جائز ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: "نہیں”۔
    • اس حدیث سے بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ صرف بیچنا منع ہے، جبکہ بعض علماء نے اس سے یہ بھی اخذ کیا کہ نہی کا تعلق بیع اور استعمال دونوں سے ہے۔
  • صحیح رائے یہی معلوم ہوتی ہے کہ حرام جانوروں کی چربی کا کھانے کے علاوہ دیگر استعمال (مثلاً جلانے وغیرہ) جائز ہے۔

حلال مردہ جانوروں کی چربی:

  • ذبح شدہ حلال جانور کی چربی:
    • یہ چربی بالاتفاق جائز ہے اور کھائی جا سکتی ہے۔
  • مردار حلال جانور کی چربی:
    • کھانے اور بیچنے کا حکم: مردار حلال جانور کی چربی کھانا حرام ہے اور اس کی بیع بھی جائز نہیں۔
    • دیگر استعمالات: اس میں علماء کا اختلاف ہے۔ صحیح رائے کے مطابق مردار حلال جانور کی چربی دیگر استعمالات کے لیے جائز ہے، جیسے جلانے یا کشتیوں کی مرمت میں۔

خلاصہ:

  • حرام جانور کی چربی: کھانا حرام، لیکن جلانے یا دیگر استعمال جائز ہے۔
  • حلال مردار کی چربی: کھانا اور بیچنا حرام، لیکن دیگر استعمال جائز ہے۔

حوالہ: الاعتصام جلد نمبر 20، شمارہ نمبر 48، الجواب صحیح: علی محمد سعیدی، جامعہ سعیدیہ، خانیوال مغربی پاکستان

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے