سوال
کیا ایسی کمپنی میں کام کرنا جائز ہے جو کچھ حلال اشیاء فروخت کرتی ہے لیکن ساتھ ہی ایسی سپلیمنٹس بھی بیچتی ہے جن میں سودی اجزاء یا CBD (بھنگ سے تیار شدہ اجزاء) شامل ہوتے ہیں؟ جبکہ دیگر پروڈکٹس جیسے میگنیشیم، کیلشیم، اور وٹامنز وغیرہ عام طور پر حلال ہوتی ہیں؟
جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
یہ مسئلہ خاص طور پر ان ممالک میں زیادہ پیچیدہ ہو جاتا ہے جہاں غیر مسلم اکثریت میں ہیں (بلادِ کفر)۔
فقہی اصول
حرام اور مشتبہ اشیاء سے مکمل اجتناب ضروری ہے
◄ اگر کسی کمپنی کا پورا کاروبار حرام اشیاء پر مشتمل ہو (جیسے خنزیر کا گوشت، شراب یا سودی لین دین پر مبنی ہو)، تو ایسی جگہ کام کرنا جائز نہیں۔
مخلوط کاروبار کی صورت میں نرمی
◄ اگر زیادہ تر کاروبار حلال پر مبنی ہے، اور حرام چیزوں کا ایک محدود حصہ ہے، تو وہاں کام کرنے کی گنجائش ہو سکتی ہے، بشرطیکہ آپ براہ راست حرام اشیاء کی فروخت یا ان کی تیاری میں شامل نہ ہوں۔
حرام چیزوں میں معاونت نہ ہو
◄ فقہی اصول کے مطابق اگر آپ کا کام براہ راست حرام چیزوں کی تیاری، خرید و فروخت، یا ڈیلیوری میں شامل نہیں ہے، تو مجبوری کی صورت میں وہاں کام کرنا قابلِ غور ہو سکتا ہے۔
عملی فیصلہ
اگر کمپنی میں زیادہ تر اشیاء حلال ہیں، اور آپ کا کام صرف حلال پروڈکٹس سے متعلق ہے، تو وہاں کام کرنے کی گنجائش ہے۔
تاہم، اگر آپ کو حرام اشیاء کی فروخت میں براہ راست شامل ہونا پڑتا ہے تو وہاں کام کرنا جائز نہیں ہوگا۔
جہاں ممکن ہو، متبادل روزگار تلاش کرنا بہتر ہے تاکہ کسی قسم کی مشتبہ یا حرام معاونت سے بچا جا سکے۔