حرام اشیاء سے علاج کی ممانعت
تحریر: عمران ایوب لاہوری

حرام اشیاء سے علاج حرام ہے
➊ حضرت طارق بن سوید جعفی رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے شراب کی دوا بنانے کے متعلق دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إنه ليس بدواء ولكنه داء
”یہ دوا نہیں ہے بلکہ بیماری ہے ۔“
[مسلم: 1984 ، كتاب الأشربة: باب تحريم التداوى بالخمر وبيان أنها ليست بدواء ، احمد: 311/4 ، ترمذي: 2046 ، ابو داود: 3873]
➋ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :
أن النبى صلى الله عليه وسلم نهي عن الدواء المخبيث
”نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خبیث دوا سے منع فرمایا ہے ۔“
[صحيح: صحيح ابن ماجة: 2785 ، كتاب الطب: باب النهي عن الدواء الخبيث ، ابن ماجة: 3459 ، ابو داود: 3870 ، ترمذي: 2045 ، احمد: 305/2]
➌ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ :
إن الله لم يجعل شفائكم فيما حرم عليكم
”اللہ تعالیٰ نے حرام اشیا میں تمہاری شفا نہیں رکھی ۔“
[بخارى: قبل الحديث / 5614 ، كتاب الأشربة: باب شراب الحلواء والعسل ، ابن أبى شيبة: 38/5 ، فتح الباري: 210/11]
واضح رہے کہ یہ احادیث اُن احادیث کے خلاف نہیں ہیں جن میں مذکور ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹوں کا پیشاب بطور دوا استعمال کروایا تھا ۔
[بخارى: 5686 ، كتاب الطب: باب الدواء بأبوال الإبل ، مسلم: 1671 ، ابو داود: 4364 ، نسائي: 93/7 ، ترمذى: 1845 ، ابن ماجة: 2587 ، احمد: 107/3]
کیونکہ اونٹوں کا پیشاب نہ تو نجس ہے اور نہ ہی حرام ۔ اور اگر بالفرض اسے حرام تسلیم کر بھی لیا جائے تو بھی عام کو خاص پر محمول کرتے ہوئے جمع ممکن ہے (یعنی حرام اشیا بطور دوا استعمال کرنا حرام ہے لیکن اونٹ کا پیشاب اس سے خاص ہونے کی وجہ ے مستثنٰی ہے ) ۔
[مزيد تفصيل كے ليے ديكهيے: نيل الأوطار: 288/5 ، الروضة الندية: 492/2]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1