حدیث کا تعارف
حدیث حضور اکرم ﷺ کے وہ اقوال، اعمال اور تصدیقات ہیں جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے بنی نوع انسان کی ہدایت کے لیے نازل کیے گئے۔ حدیث کی اصل اللہ کی ذات ہے، اور حضور اکرم ﷺ نے ان ہدایات کو اپنے الفاظ، عمل یا تائید کے ذریعے آگے منتقل کیا۔ ابتدائی دور میں حدیث کو کسی مخصوص درجہ بندی میں تقسیم نہیں کیا گیا تھا، نہ ہی صحابہ نے آپ ﷺ کی تعلیمات کو مختلف اقسام میں بانٹا۔ تاہم، یہ تسلیم کیا جاتا تھا کہ آپ ﷺ کی تمام تعلیمات الہٰی روشنی سے مستفاد ہیں۔
حدیث کی درجہ بندی کا آغاز
جب مختلف فتنوں نے جنم لیا اور جھوٹی باتیں آنحضرت ﷺ کی طرف منسوب ہونے لگیں، تو علماء نے حدیث کی جانچ اور تقسیم کے اصول وضع کیے۔ ان اصولوں کو قرآن و حدیث سے مستنبط کیا گیا اور اسناد (روایت کرنے والوں کی زنجیر) کو پرکھا گیا تاکہ صحیح اور غلط روایات میں فرق کیا جا سکے۔
حدیث کی تقسیم
حدیث کو مختلف پہلوؤں سے تقسیم کیا گیا ہے، جن میں متن، سند، مرتبہ و درجہ اور علم کے اعتبار سے تقسیم شامل ہیں۔
1. متن کے اعتبار سے تقسیم
- مرفوع حدیث: ایسی حدیث جس میں کسی قول، عمل، صفت یا تقریر (خاموش اجازت) کو حضور اکرم ﷺ سے منسوب کیا گیا ہو۔
مثال: قال رسول اللہ: والذی نفسی بیدہ…
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "قسم ہے اُس ذات کی، جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔” - موقوف حدیث: ایسی حدیث جو کسی صحابی کے قول، عمل یا تقریر پر ختم ہو۔
مثال: ابن عباس نے کہا… - مقطوع حدیث: وہ حدیث جو کسی تابعی کے قول، عمل یا تقریر پر ختم ہو۔
مثال: تابعی کہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایسا کیا تھا۔
2. سند کے اعتبار سے تقسیم
- متصل حدیث: وہ حدیث جس کے تمام راوی مکمل ہوں اور سلسلہ کہیں منقطع نہ ہو۔
- منقطع حدیث: ایسی حدیث جس کی سند کہیں سے ٹوٹ جائے، لیکن یہ "معلق” یا "مرسل” کے زمرے میں نہ آئے۔
- مرسل حدیث: ایسی حدیث جس میں تابعی رسول اللہ ﷺ سے براہِ راست روایت کرے، درمیان کا کوئی راوی نہ ہو۔
- معضل حدیث: ایسی حدیث جس میں سند سے دو راوی مسلسل غائب ہوں۔
- معلق حدیث: ایسی حدیث جس میں کئی راوی سند سے حذف کر دیے گئے ہوں۔
3. مرتبہ و درجہ کے اعتبار سے تقسیم
- صحیح حدیث: وہ حدیث جس کے تمام راوی عادل اور ثقہ ہوں، حافظہ مضبوط ہو، اور سند مکمل ہو۔
- صحیح لذاتہ: ایسی حدیث جس میں تمام شرطیں پوری ہوں۔
- صحیح لغیرہ: وہ حدیث جس میں کسی راوی کا حافظہ کمزور ہو، لیکن دیگر طرق سے تائید ہو جائے۔
- حسن حدیث: وہ حدیث جس کے راوی عادل ہوں، لیکن کسی ایک کا حافظہ قدرے کمزور ہو۔
- حسن لذاتہ: جس کے تمام راوی ثقہ ہوں لیکن ضبط میں کمی ہو۔
- حسن لغیرہ: وہ حدیث جو دوسری اسناد سے تقویت پا کر قبولیت کے قابل ہو۔
- ضعیف حدیث: وہ حدیث جس کے کسی راوی میں کمی ہو، لیکن اگر مختلف اسناد سے اس کی تائید ہو تو قابل قبول ہو سکتی ہے۔
- قوی بتعدد طرق: ضعیف حدیث جو کئی اسناد سے تقویت پائے۔
- متروک: ایسی حدیث جو انتہائی کمزور ہو اور جس کی تائید نہ ملے۔
4. علم کے اعتبار سے تقسیم
- متواتر حدیث: ایسی حدیث جو ہر دور میں اتنے زیادہ افراد نے روایت کی ہو کہ ان کا جھوٹ پر متفق ہونا ناممکن ہو۔
مثال: لا نبی بعدی کی حدیث۔
"میرے بعد کوئی نبی نہیں۔” - مشہور حدیث: وہ حدیث جسے ابتدائی طبقے (صحابہ) میں تواتر نہ ملا ہو، لیکن بعد کے دو طبقوں (تابعین و تبع تابعین) میں مشہور ہو گئی ہو۔
- عزیز حدیث: ایسی حدیث جس کے راوی ہر طبقے میں کم از کم دو ہوں۔
- غریب حدیث: ایسی حدیث جس کی سند کسی ایک طبقے میں صرف ایک راوی سے چلی ہو۔
مثال: ایمان کے ستر شاخیں ہیں۔
حدیث کی اہمیت اور علم حدیث کی انفرادیت
حدیث کی چھان بین اور درجہ بندی کا علم دنیا میں صرف امت مسلمہ نے متعارف کروایا۔ اس علم کے ذریعے صحیح احادیث کو ضعیف یا موضوع روایات سے الگ کیا جاتا ہے۔ یہ وہی علم ہے جو اسلام کی بنیادوں کو مضبوط کرتا ہے۔
جو لوگ بغیر علم حدیث کو پرکھتے ہیں یا مستشرقین کے زیرِ اثر حدیث کو غیر معتبر قرار دیتے ہیں، وہ درحقیقت اسلام کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔