حدیث اور سنت کی مستند حیثیت پر اعتراضات کا جواب

اعتراض کی وضاحت

یہ اعتراض پیش کیا جاتا ہے کہ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا "ذٰلِکَ الۡکِتٰبُ لَا رَیۡبَ فِیۡہِ” (یہ کتاب شک سے پاک ہے)، جبکہ دوسری قسم کی وحی، یعنی احادیث، کے متعلق یہ گنجائش موجود ہے کہ جو قول یا فعل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کیا گیا ہے، وہ واقعی آپؐ کا ہے یا نہیں؟ اعتراض یہ ہے کہ اگر اللہ حفاظت کرتا ہے تو پھر یہ شک کیوں؟

جواب: وحی کی اقسام اور ان کی حیثیت

➊ وحی کی دو اقسام

وحیِ متلو:

یہ وہ وحی ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے الفاظ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کی، تاکہ اسے جوں کا توں لوگوں تک پہنچایا جائے۔ یہ وحی قرآن کی شکل میں محفوظ ہے اور ہر قسم کے شک و شبہ سے پاک ہے۔

وحیِ غیر متلو:

یہ وحی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رہنمائی کے لیے نازل کی گئی تاکہ آپؐ اپنی گفتار، کردار، اور عمل سے لوگوں کی ہدایت کریں اور اسلامی نظام قائم کریں۔ یہ الفاظ میں نازل نہیں کی گئی بلکہ اس کے اثرات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال و افعال میں ظاہر ہوئے۔ یہی چیز سنت کہلاتی ہے۔

➋ دین کے ذرائع کی ترتیب

اسلامی تعلیمات کے ماخذ درج ذیل ترتیب میں ہمیں منتقل ہوئے:

  • قرآن: بنیادی ماخذ، جو تواتر اور حفاظت کے اعلیٰ درجے پر ہے۔
  • تواترِ عملی والی سنت: وہ سنتیں جن پر امت کا عمل نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے سے آج تک جاری ہے۔
  • متواتر یا مشہور احادیث: وہ روایات جو بڑی تعداد میں نقل ہوئیں اور امت میں مشہور ہوئیں۔
  • اخبارِ آحاد: وہ روایات جن کی سند مضبوط ہو، اور جو قرآن و سنت کے مطابق ہوں۔

➌ شک کا معاملہ

شک ان اخبارِ آحاد کی بعض اقسام میں پیدا ہوتا ہے، جن کی سند یا مفہوم میں مسائل ہوں، جیسے:

  • سند قوی ہو، لیکن مضمون کسی زیادہ معتبر ماخذ سے متصادم ہو۔
  • سند قوی ہو، لیکن معنی میں غرابت یا اختلاف پایا جائے۔
  • سند میں کمزوری ہو، لیکن معنی میں خرابی نہ ہو۔

یہ اختلاف دین کے بنیادی ماخذ، یعنی قرآن اور متواتر سنت، پر کوئی اثر نہیں ڈالتا۔ بلکہ یہ زیادہ تر جزوی یا فروعی مسائل تک محدود رہتا ہے۔

احادیث کے متعلق اختلاف کی حقیقت

➊ اعتراض: احادیث میں اختلاف

اعتراض کیا جاتا ہے کہ حدیث کا ذخیرہ "انتہائی مشکوک” اور "ناقابلِ اعتماد” ہے، کیونکہ محدثین اکثر کسی روایت پر متفق نہیں ہوتے۔

➋ جواب: اختلاف کی وجوہات

احادیث میں جو اختلاف پایا جاتا ہے، وہ درج ذیل اقسام پر مشتمل ہے:

  • الفاظ کا فرق: ایک ہی واقعے کو مختلف راویوں نے اپنے الفاظ میں بیان کیا، لیکن مفہوم میں اختلاف نہیں ہے۔
  • مضمون کی تکرار: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مضمون مختلف مواقع پر مختلف الفاظ میں بیان کیا۔
  • مختلف مواقع کے اعمال: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف مواقع پر مختلف طریقے سے عمل کیا۔
  • نسخ: ایک حدیث دوسری حدیث کے ذریعے منسوخ ہو چکی ہو۔

➌ باہمی اختلاف کی شدت

  • جو اختلاف رفع نہیں ہو سکتا، وہ تمام ذخیرۂ حدیث میں 1 فیصد سے بھی کم ہے۔
  • چند روایات میں اختلاف کا ہونا یہ ثابت نہیں کرتا کہ پورا ذخیرہ مشکوک ہے۔
  • ہر حدیث اپنی الگ سند اور معیار کے ساتھ آتی ہے، اس لیے چند روایات کا مشکوک ہونا، تمام احادیث کو ناقابلِ اعتبار نہیں بناتا۔

➍ محدثین کا اختلاف

محدثین کے درمیان اختلاف اکثر سند کی قبولیت یا رد پر ہوتا ہے۔ یہ اختلاف عدالتوں میں شہادت کے قبول یا رد جیسا ہے، جو تحقیق کا لازمی حصہ ہے۔

احادیث میں تواتر کی حقیقت

➊ مثال سے وضاحت

کسی بڑے جلسے میں ایک مقرر تقریر کرتا ہے، اور کئی ہزار لوگ اسے سنتے ہیں۔ اگر چند گھنٹوں بعد حاضرین سے پوچھا جائے تو:

  • کچھ لوگ پوری تقریر کو ٹھیک سے یاد رکھیں گے۔
  • کچھ لوگ الفاظ کے بجائے مفہوم بیان کریں گے۔
  • کسی کا حافظہ کمزور ہوگا، تو وہ غلطیاں کرے گا۔
  • لیکن سب اس بات پر متفق ہوں گے کہ تقریر ہوئی، فلاں جگہ اور فلاں وقت ہوئی، اور موضوع یہ تھا۔

➋ احادیث میں موجود اختلاف

احادیث کے بڑے ذخیرے میں بنیادی مضامین اور اہم امور میں اتفاق پایا جاتا ہے۔

جہاں اختلاف ہو، وہاں صحیح روایات کی چھان بین کر کے مستند مجموعہ تیار کیا جاتا ہے۔

جزوی اختلافات یا منفرد روایات کو مکمل طور پر مسترد کرنا درست نہیں، جب تک کہ ان کی سند اور متن میں واضح خامی نہ ہو۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے