حائضہ اور جنبی کے لیے قرآن کی تلاوت کا شرعی حکم

سوال

کیا مخصوص ایام میں خواتین قرآن مجید کی تلاوت کر سکتی ہیں؟ کیا دستانے پہن کر قرآن کو پکڑ سکتی ہیں، خاص طور پر مدارس کی طالبات کے لیے کیا حکم ہے؟ نیز، کیا جنبی شخص زبانی قرآن پڑھ سکتا ہے؟

جواب از فضیلۃ الباحث داؤد اسماعیل حفظہ اللہ ، فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

حائضہ عورت کے لیے قرآن کی تلاوت کا حکم:

  • تلاوت کی اجازت: حائضہ عورت زبانی قرآن مجید کی تلاوت کر سکتی ہے۔
  • قرآن کو چھونے کا حکم:
    – براہِ راست قرآن کو چھونا جائز نہیں ہے۔
    – دستانے پہن کر یا بغیر براہِ راست چھونے کے (مثلاً ٹچ موبائل یا کمپیوٹر سے) قرآن پڑھ سکتی ہے۔
    افضل: بہتر یہی ہے کہ وہ قرآن کو نہ چھوئے، اور موبائل یا الیکٹرانک ذرائع سے تلاوت کرے۔

آیت:

“لَّا يَمَسُّهٗۤ اِلَّا الۡمُطَهَّرُوۡنَؕ‏”
"اسے صرف پاکیزہ لوگ ہی چھوتے ہیں۔”
(سورة الواقعة: 79)

یہ آیت قرآن کو پاکیزہ حالت میں چھونے کے متعلق ہے، لیکن اس کا اطلاق براہِ راست چھونے پر ہے، موبائل یا ٹچ اس کے زمرے میں نہیں آتا۔

مدارس کی طالبات کے لیے حکم:

طالبات بھی اسی اصول کے مطابق الیکٹرانک ذرائع کا استعمال کر سکتی ہیں۔

جنبی شخص کے لیے قرآن کی تلاوت کا حکم:

  • قرآن کی زبانی تلاوت: جنبی شخص کو قرآن مجید کی زبانی تلاوت کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
  • بہتر عمل: جنابت کا خاتمہ انسان کے اختیار میں ہے، اس لیے بہتر ہے کہ غسل کر لے اور پھر قرآن کی تلاوت کرے۔
  • اگر فوری طور پر غسل ممکن نہ ہو، تو علماء کے مطابق اس میں سختی نہیں کی گئی ہے، لیکن غسل کو ترجیح دی جائے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے