جہری نمازوں میں مقتدیوں کو فاتحہ پڑھنا چاہیئے یا نہیں؟

تحریر: حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

سوال

یہاں مدراس کے علاقے سے یہ بات آئی ہے کہ جہری نمازوں کی جماعت میں مقتدیوں کو سورہ فاتحہ سننا چاہیے، (مقتدی کو) انفرادی طور پر پڑھنا ضروری نہیں۔ یہ قول کہاں تک صحیح ہے؟
(سائل عبدالرحمن یعقوب آٹیہ ، میانمار، برما)

الجواب

آپ کے سوالات کے مختصر اور جامع جوابات درج ذیل ہیں:
جہری نمازوں میں مقتدی پر سورہ فاتحہ پڑھنا واجب (یعنی فرض) ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے جہری نماز کے مقتدیوں کو فرمایا :
لا تفعلوا إلا بأم القرآن فإنه لا صلوة لمن يقرأ بها.
تم سوائے سورۂ فاتحہ کے اور کچھ بھی نہ پڑھو، کیونکہ بے شک جو شخص سورۃ فاتحہ نہیں پڑھتا اس کی نماز نہیں ہوتی۔
(کتاب القرأت للبيهقي ص ٦٤ ح ١٢١ ، وقال البيهقي: و هذا إسناد صحیح و رواته ثقات)

اس حدیث کا راوی نافع بن محمود، جمہور محدثین کے نزدیک ثقہ ہے، لہذا بعض علماء کا اسے مجہول یا مستور کہنا غلط و مردود ہے۔ دیکھئے میری کتاب ’’الکواکب الدریہ فی وجوب الفاتحۃ خلف الامام في الجہریہ‘‘ فاتحہ خلف الامام کے مسئلہ پر مزید تفصیل کے لیے درج ذیل کتابوں کا مطالعہ مفید ہے :
(۱) جزء القرآت للبخاری
(۲) کتاب القرآت بیہقی
(۳) تحقیق الکلام
(از عبدالرحمن محدث مبارکپوری)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!

جزاکم الله خیرا و احسن الجزاء