جہری نمازوں میں افتتاحی دعا کے احکام
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ، جلد 1

سوال

امام اور مقتدی کا جہری نمازوں میں "سبحانک اللھم” یا دیگر افتتاحی دعا کو سراً پڑھنا کس حدیث سے ثابت ہے؟

الجواب

قرآن سے اصول:

ذکر اور دعا کے بارے میں عمومی اصول قرآن مجید میں سورۃ الأعراف کی آیت نمبر 205 میں بیان ہوا ہے:

’’اپنے پروردگار کو گڑگڑاتے ہوئے اور چپکے چپکے پکارو، یقینا وہ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔‘‘
(الأعراف: 55)

یہ اصول دعا اور ذکر دونوں کے لیے لاگو ہوتا ہے۔ نماز میں "سبحانک اللھم”یا دیگر افتتاحی دعائیں اس اصول کے تحت سراً پڑھی جاتی ہیں۔

دعاؤں کے جہر کے متعلق حکم:

جن دعاؤں کا بلند آواز سے پڑھنا کتاب و سنت سے ثابت ہے، وہ دعائیں بلند آواز سے ہی پڑھی جائیں گی۔ لیکن "سبحانک اللھم”یا دیگر افتتاحی دعا کے بارے میں سراً پڑھنے کی ہی تعلیم ملتی ہے، کیونکہ نبی کریم اور صحابہ کرام سے عمومی طور پر یہی عمل منقول ہے۔

خلاصہ:

  • قرآن کے اصول کے مطابق ذکر اور دعا چپکے چپکے یعنی آہستہ آواز میں کی جاتی ہے۔
  • "سبحانک اللھم”یا دیگر افتتاحی دعائیں جہری نمازوں میں بھی سراً ہی پڑھی جائیں گی، جب تک کہ جہر کی واضح دلیل موجود نہ ہو۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے