سوال :
بعض لوگ دوستوں سے مذاق ہی مذاق میں ایک دوسرے کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولتے رہتے ہیں، کیا یہ اسلام میں منع ہے ؟
جواب :
ہاں ! یہ اسلام میں ناجائز ہے اس لئے کہ ہر طرح کا جھوٹ ممنوع ہے لہٰذا جھوٹ سے بچنا واجب ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
«عليكم بالصدق، فإن الصدق يهدي إلى البر، وإن البر يهدي إلى الجنة، وما يزال الرجل يصدق ويتحرى الصدق حتى يكتب عند الله صديقا، وإياكم والكذب، فإن الكذب يهدي إلى الفجور، وإن الفجور يهدي إلى النار، وما يزال الرجل يكذب ويتحرى الكذب، حتى يكتب عندالله كذابا» [رواه مسلم كتاب البر والصلة، 105]
”سچائی کو لازم پکڑو اس لئے کہ سچائی نیکی کی طرف راہنمائی کرتی ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے۔ آدمی ہمیشہ سچ کی تلاش میں رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک صدیق لکھا جاتا ہے۔ اپنے آپ کو جھوٹ سے بچاؤ اس لئے کہ جھوٹ گناہ کا راستہ دکھاتا ہے اور گناہ دوزخ کا راستہ دکھاتا ہے۔ آدمی ہمیشہ جھوٹ بولتا ہے اور جھوٹ کی تلاش میں لگا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک کذاب لکھا جاتا ہے۔“
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
«ويل للذى يحدث بالخديث ليضحك به القوم فيكذب ويل له، ويل له » [رواه الترمذي، كتاب الزهد، باب10]
”اس آدمی کے لئے ہلاکت ہے جو لوگوں کو بنانے کے لئے جھوٹ بولتا ہے۔۔۔ اس کے لئے ہلاکت ہے پھر اس کے لئے ہلاکت ہے۔“
اس بناء پر ہر طرح کے جھوٹ سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔ وہ لوگوں کو ہنسانے کے لئے ہو مذاقاً ہو یا سنجیدگی سے۔ انسان جب اپنے آپ کو سچ بولنے اور اس کی جستجو کا عادی بنا لے تو وہ ظاہری اور باطنی اعتبار سے سچا بن جاتا ہے، اسی لئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
«ولا يزال الرجل يصدق ويتحرى الصدق حتى يكتب عند الله صديقا» [متفق عليه]
انسان ہمیشہ سچ بولتا اور سچ کی جستجو میں لگا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں صدیق لکھا جاتا ہے۔ ہم سب سچائی اور کذب بیانی کے نتائج سے بخوبی آگاہ ہیں۔
(شیخ محمد بن صالح عثیمین)