مشاہدہ اور حقیقت
مشاہدے کی بنیاد پر مختلف اقسام کے عوامل (ویری ایبلز) ہوتے ہیں:
◄ ظاہری عوامل (Observed Variables): وہ چیزیں جو براہ راست دیکھی اور ناپی جاسکتی ہیں، جیسے عمر، قد، یا رنگت۔
◄ پوشیدہ عوامل (Latent Variables): وہ چیزیں جو براہ راست نظر نہیں آتیں بلکہ کچھ خاص اشاریوں (Indicators) سے پہچانی جاتی ہیں، جیسے ذہانت، جسے IQ ٹیسٹ کے ذریعے ناپا جاتا ہے، یا تعلیمی قابلیت، جو امتحانی نمبروں سے جانی جاتی ہے۔
جنس: ظاہری یا پوشیدہ حقیقت؟
یہ سوال اہم ہے کہ جنس ان دونوں میں سے کس قسم کا ویری ایبل ہے؟
➊ اگر جنس ظاہری عوامل میں شامل ہے، تو پھر اس بات کی کوئی بنیاد نہیں کہ یہ محض ایک "احساس” ہو۔ میڈیکل سائنس کے مطابق، جنس کو واضح طور پر مشاہدہ اور تشخیص کیا جاسکتا ہے، چاہے یہ آنکھوں سے دیکھا جائے یا طبی رپورٹس کے ذریعے ثابت ہو۔
➋ اگر جنس کو پوشیدہ عوامل میں شمار کیا جائے، تب بھی کسی احساس کو قانون کا معیار نہیں بنایا جاسکتا، کیونکہ اجتماعی زندگی میں اصول و ضوابط مظاہر پر مبنی ہوتے ہیں، نہ کہ افراد کے انفرادی احساسات پر۔
احساس کو بنیاد بنانا کیوں ممکن نہیں؟
دنیا میں کہیں بھی اہم فیصلے محض احساسات پر نہیں ہوتے:
◄ تعلیم: کسی طالب علم کے "احساس” کو بنیاد بنا کر اسے قابل قرار نہیں دیا جاتا، بلکہ نمبروں اور کارکردگی سے تعلیمی قابلیت ثابت کی جاتی ہے۔
◄ کھیل: کرکٹ میں کسی کھلاڑی کو ٹیم میں شامل کرنے کے لیے اس کے رنز اور اوسط دیکھی جاتی ہے، نہ کہ اس کا ذاتی خیال کہ وہ بہترین بیٹسمین ہے۔
◄ غربت: حکومتیں غربت کی پیمائش آمدن اور معاشی حالات کی بنیاد پر کرتی ہیں، نہ کہ کسی فرد کے اس دعوے پر کہ "مجھے لگتا ہے میں غریب ہوں”۔
◄ صحت: کوئی شخص صرف یہ کہہ کر اسپتال میں داخل نہیں ہوسکتا کہ "مجھے لگتا ہے میں بیمار ہوں”، بلکہ بیماری کی طبی علامات ضروری ہوتی ہیں۔
معاشرتی اصول اور ذمہ داریاں
اگر جنس کو مکمل طور پر ایک احساس مان لیا جائے، تو معاشرتی قوانین اور نظم و ضبط شدید متاثر ہوگا۔ جن معاشروں میں حقوق و ذمہ داریوں کا تعلق جنس کے ساتھ جوڑا جاتا ہے، وہاں ایسی غیر سائنسی بنیادوں پر فیصلے نہیں کیے جاسکتے۔
صدیوں پر محیط انسانی تجربہ یہ بتاتا ہے کہ جسمانی اعضا کی بنیاد پر کی جانے والی جنس کی درجہ بندی 99.98% معاملات میں درست ثابت ہوتی ہے۔ اگر کسی کو اس معیار کو چیلنج کرنا ہے تو ثبوت فراہم کرنا اس کی ذمہ داری ہے، نہ کہ پورے معاشرے کو اس کے ذاتی احساسات کی بنیاد پر قوانین بدلنے پر مجبور کیا جائے۔