جمعہ کے لیے جلدی آنے کی فضیلت اور اس کا اجر
تحریر: عمران ایوب لاہوری

جمعہ کے لیے جلدی آنا مستحب ہے

➊ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
من اغتسل يوم الجمعة غسل الجنابة ثم راح فكأنما قرب بدنة ومن راح فى الساعة الثانية فكأنما قرب بقرة ومن راح فى الساعة الثالثة فكأنما قرب كبشا أقرن ومن راح فى الساعة الرابعة فكأنما قرب دجاجة ومن راح فى الساعة الخامسة فكأنما قرب بيضة فإذا خرج الإمام حضرت الملائكة يستمعون الذكر
”جو شخص جمعہ کے دن غسل جنابت کر کے (سب سے پہلے مسجد میں ) جائے تو گویا اس نے ایک اونٹ کی قربانی دی ، اور اگر دوسرے نمبر پر گیا تو گویا ایک گائے کی قربانی دی ، اور جو تیسرے نمبر پر گیا تو گویا اس نے ایک سینگ والے مینڈھے کی قربانی دی ، اور جو کوئی چوتھے نمبر پر گیا تو اس نے گویا ایک مرغی کی قربانی دی ، اور جو کوئی پانچویں نمبر پر گیا تو اس نے گویا انڈہ اللہ کی راہ میں دیا۔ لیکن جب امام خطبہ کے لیے باہر آ جاتا ہے تو فرشتے خطبہ سننے میں مشغول ہو جاتے ہیں۔“
[بخاري: 881 ، كتاب الجمعة: باب فضل الجمعة ، مسلم: 850 ، مؤطا: 101/1 ، أبو داود: 351 ، ترمذي: 499 ، ابن ماجة: 1092 ، نسائي: 99/3 ، أحمد: 239/2 ، ابن خزيمة: 133/3]
➋ حضرت اوس بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جس شخص نے جمعہ کے دن غسل کرایا (یعنی اپنی بیوی سے ہم بستر ہوا ) اور خود غسل کیا و بكر و ابتكر ”اور جلدی آیا (دونوں کا ایک ہی معنی ہے)“ اور سوار ہو کر نہیں بلکہ پیدل گیا، امام کے قریب ہوا، خطبہ سنا اور کوئی لغو کام نہ کیا: كان له بكل خطوة عمل سنة أجر صيامها وقيامها ”اس کے ہر قدم کے بدلے اسے ایک سال کے عمل یعنی ایک سال کے روزوں اور ایک سال کی تہجد کا ثواب ملے گا ۔“
[صحيح: صحيح أبو داود: 333 ، كتاب الطهارة: باب فى الغسل يوم الجمعة ، أبو داود: 345 ، المشكاة: 1388]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1