خوشبو لگانا اور صاف ستھرے کپڑے پہن کر خوبصورت بننا مستحب ہے
➊ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
الغسل يوم الجمعة واجب على كل محتلم وأن يستن وأن يمس طبيبا إن وجد
”ہر بالغ پر جمعہ کا غسل واجب ہے اور مسواک کرنا اور خوشبو لگانا اگر میسر ہو۔“
[بخاري: 880 ، 2665 ، كتاب الجمعة: باب الطيب للجمعة ، مسلم: 846]
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کرنے والے عمر و بن سلیمؒ فرماتے ہیں کہ غسل کے واجب ہونے کی تو میں گواہی دیتا ہوں البتہ مسواک کرنا اور خوشبو لگانا اللہ تعالیٰ ہی زیادہ علم رکھتے ہیں کہ یہ دونوں واجب ہیں یا نہیں ۔
[بخاري: بعد الحديث / 880 أيضا]
➋ حضرت سلمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا يغتسل رجل يوم الجمعة ويتطهر ما استطاع من طهر ويدهن من دهنه أو يمس من طيب بيته ثم يخرج فلا يفرق بين اثنين ثم يصلى ما كتب له ثم ينصت إذا تكلم الإمام إلا غفر له ما بينه وبين الجمعة الأخرى
”جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے ، نہایت مبالغہ آرائی کے ساتھ پاکیزگی اختیار کرے ، تیل لگائے یا گھر کی خوشبو لگائے، پھر جمعہ کی نماز کے لیے نکلے اور دو انسانوں کے درمیان تفریق نہ کرے (یعنی ان کے درمیان نہ بیٹھے) ، پھر جس قدر (نوافل ) اس کے مقدر میں ہیں ادا کرے پھر امام کے خطبہ دینے کے وقت خاموش رہے تو اس کے وہ گناہ جو اس جمعہ اور دوسرے جمعہ کے درمیان ہیں معاف کر دیے جاتے ہیں۔“
[بخاري: 883 ، كتاب الجمعة: باب الدهن للجمعة ، أحمد: 438/5 ، دارمي: 362/1]
➌ حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
من اغتسل يوم الجمعة ومس من طيب إن كان عنده ولبس من أحسن ثياب ثم خرج وعليه السكينة حتى يأتى المسجد فيركع إن بدا له ولم يؤذ أحدا ثم أنصت إذا خرج إمامه حتى يصلى كانت كفارة لما بينها وبين الجمعة الأخرى
”جو جمعہ کے دن غسل کرے ، اور اگر اس کے پاس موجود ہو تو خوشبو لگائے ، اور اپنے بہترین کپڑے پہنے ، اور اطمینان کے ساتھ مسجد میں آئے ، پھر اگر موقع ملے تو رکعتیں پڑھ لے ، اور کسی ایک کو بھی تکلیف نہ دے ، پھر جب امام نکلے تو خاموش رہے حتٰی کہ نماز ادا کر لے ، تو یہ (سارا عمل ) اس کے اس جمعے سے لے کر اگلے جمعے تک کے گناہوں کا کفارہ بن جائے گا۔“
[أحمد: 420/5 ، ابن خزيمة: 1775 ، طبراني كبير: 160/4 ، امام ہيثميؒ نے اس كے رجال كو ثقه كها هے۔ مجمع الزوائد: 174/2]
غسلِ جمعہ واجب ہے اس کا مفصل بیان ابتدائے کتاب میں باب الغسل کے زیر عنوان گزر چکا ہے۔