376۔ کیا کسی ایسے مریض کے لیے کوئی دم ہے جسے نہ جادو ہے اور نہ کوئی جن ؟
جواب :
عثمان بن ابی العاص الثقفی سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کسی تکلیف کی شکایت کی، جسے وہ اسلام قبول کرنے کے بعد تاحال اپنے جسم میں محسوس کرتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا :
«ضع يدك على الذى تألم من جيرك، فقل: باسم الله ثلاثا، وقل سبع مرات: أعوذ بالله وقدرته من شر ما أجد و أحاذر»
”تم اپنے جسم کے اس حصے پر ہاتھ رکھ جہاں تمھیں تکلیف ہے، پھر تین بار بسم الله کہہ، پھر سات بار «أعوذ بالله وقدرته من شر ما أجد و أحاذر» کہہ (کر دم کر لو)۔“ [صحيح مسلم، كتاب السلام، رقم الحديث 2202 سنن أبى داود، كتاب لطب، رقم الحديث 3891]
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بے شک نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر کے کسی فرد کی بیمار پرسی کرتے تو اس پر اپنا دایاں ہاتھ پھیرتے اور کہتے :
«أذهب البأس رب الناس، اشف أنت الشافي، لا شفاء إلا شفاءك شفاء لا يغادر سقما »
”اے اللہ! اے لوگوں کے رب بیماری کو ختم کر دے، تو شفا دے، شفا دینے والا تو ہی ہے، ایسی شفا دے جو معمولی بیماری کو بھی نہ چھوڑے۔“ [صحيح البخاري، رقم الحديث 5675 صحيح مسلم، رقم الحديث 2191]
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
«ما من عبد تصيبه مصيبة، فيقول: إنا لله وإنا إليه راجعون، اللهم أجرني فى مصيبتي، وأخلف لي خيرا منها. إلا اجاره الله فى مصيبته، وأخلف له خيرا منها »
”جس کسی بندے کو کوئی مصیبت پہنچے تو وہ کہے : «إنا لله وإنا إليه راجعون، اللهم أجرني فى مصيبتي، وأخلف لي خيرا منها»، یقیناً ہم اللہ کے لیے ہیں اور بلاشبہ ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں۔ اے اللہ! میری مصیبت میں مجھے اجر عطا فرما اور مجھے اس کا نعم البدل عطا فرما۔‘‘ تو اللہ اسے اس کی مصیبت سے بچاتا ہے اور اس کے لیے اس سے بہتر جانشین بناتا ہے۔“ [صحيح مسلم، رقم الحديث 918 مسند أحمد 67/4]